پاکستان جرمنی کا بڑا شراکت دار، ایشیا کا کوئی بھی راستہ اسلام آباد کے بغیر ممکن نہیں: جرمن وزیر خارجہ

جرمن وزیر خارجہ (Frank Walter Steinmeier)

جرمن وزیر خارجہ (Frank Walter Steinmeier)

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

جرمن وزیر خارجہ (Frank Walter Steinmeier) نے کہا ہے کہ خطے میں پاکستان، جرمنی کا بڑا شراکت دار ہے۔ خصوصی انٹرویو کے دوران پاکستان جرمنی تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایشیا کا کوئی بھی راستہ پاکستان کے بغیر ممکن نہیں،  یہ دنیا میں چھٹے نمبر پر متحرک آبادی کا حامل ملک اور عظیم صلاحیتوں کے ساتھ اہم کاروباری مرکز بھی ہے۔  یہ ملک اس خطے میں جرمنی کے لئے بہت اہم ساتھی ہے، یہ بین الاقوامی سیاست کے اہم مسائل کے لئے رابطے کا مرکز بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مظبوط ہو رہے ہیں  جس کا اندازہ ہم گزشتہ مہینوں میں جرمنی کی صنعت کے لئے بڑھتی ہوئی دلچسپی، متعدد اعلی سطح کے دوروں یا جرمنی میں پاکستانی طالب علموں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے لگا سکتے ہیں۔ جرمنی ایک برآمد کنندہ ملک کے طور پر پاکستان کے ساتھ بھر پور دوستانہ تعلقات کو پروان چڑھانے پر یقین رکھتا ہے  اور یہ پاکستان کی جمہوری ترقی میں پاکستان کی حمایت کرنا چاہتا ہے۔ اس سوال پر کہ پاکستان اور جرمنی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شراکت دار ہیں،  پاکستان نے حال ہی میں شمالی وزیرستان میں ہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے، جرمنی اسے کس نظر سے دیکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے حملوں کا خود شکار ہے۔ دسمبر 2014ء میں پشاور کے سکول میں قتل عام کی تصاویر ہمارے ذہن میں اب بھی موجود ہیں۔ اس کے بعد ایک بار پھر یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ ہر قسم کے انتہا پسندانہ تشدد کے خلاف واضح اور یقینی جنگ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ یہ بات اچھی ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں انتہا پسندوں کے خلاف جنگ قانونی تقاضوں اور انسانی حقوق کے احترام کے ساتھ کی جانی ضروری ہے۔ اس لئے میں ایک بار پھر اس حق میں ہوں کہ موت کی سزا کے قانون پر پابندی ہونی چاہئے۔  سزائے موت ہماری پختہ رائے کے مطابق ایک غیر انسانی سزا ہے۔ اس سوال پر کہ جرمنی کی پاکستان کیلئے اقتصادی امداد کے حوالے سے ان کا کیا خیال ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم توانائی کی فراہمی کی بہتری کے لیے بہت فعال ہیں، خصوصی طور پر قابل تجدید توانائی کے شعبے، پولیس فورس کو بہتر بنانے، بلوچستان اور فاٹا کے دیہی علاقوں کو ترقی دینے کے شعبوں میں۔ پاکستان کی ترقی میں ہماری معاونت 60 کی دہائی سے 5.2 ملین یورو لاگت ہے لیکن مستقبل میں ہم بڑھتی ہوئی ضرورت کا بھی خیال رکھیں گے۔  امید ہے کہ مستقبل میں پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت زیادہ سے زیادہ ہو گی۔ پاکستان میں کام کرنے والی جرمن کمپنیوں کی تعداد میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر علاقائی بنیادی ڈھانچے کی ترقی، جیسا کہ گوادر بندرگاہ جو عظیم صلاحیت فراہم کر رہی ہے، جنوبی ایشیا میں یورپی کمپنیوں کے لئے پرکشش معاشی جگہ قائم کرنے کے لئے ہمسایہ ممالک بھارت، چین، افغانستان اور ایران کے ساتھ اقتصادی انضمام کا عمل ایک صحیح راستہ ہے۔ اس سوال پر کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کی واپسی کے بعد افغانستان میں طالبان کے حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے، کیا کابل میں طالبان حکومت کے قیام کی راہ نکل سکتی ہے؟  انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خودمختار اور جمہوری طور پر منتخب حکومت ہے، جسے آبادی کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ کشیدہ سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال، حالیہ ہفتوں میں ہونے والے خونریز حملوں کی وجہ سے وقت کا پہیہ آگے نہیں بڑھ رہا۔ طالبان کی حمایت انتہائی کم رہ گئی ہے۔ افغانستان میں حالیہ دہشت گردانہ حملے طاقت کے بجائے کمزوری کی علامت ہیں۔  طالبان کو چاہئے کہ وہ اپنی امارت کے بیکار خواب کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیں اور افغانستان کے فائدے کے لئے ایک سیاسی عمل میں اپنے مفادات کو شریک کریں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن کے قیام میں تعاون کا عمل افغانستان اور پاکستان کے لئے مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔ صرف دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس چیلنج کو پورا کر سکتے ہیں۔ جرمنی اس جرات مندانہ قدم کے لئے وزیراعظم نواز شریف اور صدر اشرف غنی کی حمایت کرتا ہے۔  ہمیں پوری امید ہے کہ افغانستان اور پاکستان حالیہ ہفتوں کے بزدلانہ حملوں کے باوجود گفتگو کا راستہ کھلا رکھیں گے اور مفاہمت کی راہ اختیار کریں گے۔

No comments.

Leave a Reply