یورپی ممالک کوٹے کے مطابق پناہ گزینوں کی آبادکاری پہ آمادہ

یورپی ممالک کوٹے کے مطابق پناہ گزینوں کی آبادکاری پہ آمادہ

یورپی ممالک کوٹے کے مطابق پناہ گزینوں کی آبادکاری پہ آمادہ

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

یورپی یونین کے وزرائے داخلہ نے غیر قانونی طریقے سے یورپ پہنچنے والے پناہ گزینوں کی آباد کاری کے منصوبے کی منظوری دیدی ہے  جسے ا ب بدھ کو رکن ملکوں کے سربراہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت یونین کے 28 ممالک کوٹے کی بنیاد پر ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد پناہ گزینوں کو قبول کریں گے۔ مشرقی یورپ سے تعلق رکھنے والی سابق کمیونسٹ ریاستیں یورپی کمیشن کی جانب سے پیش کیے جانے والے اس منصوبے کی سخت مخالفت کر رہی تھیں۔ منصوبے کو جرمنی سمیت بڑی یورپی طاقتوں کی حمایت حاصل تھی لیکن چھوٹے ملکوں کی مخالفت کے باعث اس کی منظوری کئی ہفتوں سے تعطل کا شکار چلی آ رہی تھی۔ منصوبے پر رکن ملکوں کے اختلافات دور کرنے کے لیے سفارت کاری کا سلسلہ گزشتہ کئی روز سے جاری تھا  لیکن انا اختلافات کے باوجود گزشتہ ہفتے یورپی پارلیمان نے اس کی منظوری دیدی تھی۔ آخری وقت تک اختلافات طے نہ ہونے کے باعث منگل کو برسلز میں ہونے والے یونین کے وزرائے داخلہ کے اجلاس میں منصوبے کی منظوری کا فیصلہ اتفاقِ رائے کے بجائے کثرتِ رائے سے کیا گیا۔ چیک ری پبلک، ہنگری، سلوواکیہ اور رومانیہ نے منصوبے کے خلاف ووٹ دیا جبکہ فن لینڈ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ یورپی یونین کے موجودہ صدر Luxembourg کے وزیرِ داخلہ Jean Asselborn نے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا  کہ رکن ملکوں نے منصوبے کی اتفاقِ رائے سے منظوری کی پوری کوشش کی لیکن آخری وقت تک ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ منصوبے کی منظوری کے بعد اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے  چیک ری پبلک کے وزیر ِاعظم Bohuslav Sobotka نے کہا ہے  کہ تارکینِ وطن کے معاملے پر یورپی یونین نے رکن ملکوں کی خودمختاری کو زک پہنچائی ہے۔ ان کے بقول بہتر ہوتا ہے کہ پناہ گزینوں کو قبول اور آباد کرنے کا فیصلہ یورپی حکومتوں کی صوابدید پر چھوڑ دیا جاتا۔ وزرائے داخلہ کی منظوری کے بعد منصوبے کو حتمی منظوری کے لیے بدھ کو ہونے والے یورپی یونین کے ہنگامی سربراہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اجلاس میں ترکی اور مشرقِ وسطیٰ کے دیگر علاقوں میں پناہ گزین شامی مہاجرین کے لیے یورپ کی جانب سے امداد میں اضافے کا معاملہ سرِ فہرست ہو گا  تاکہ پہلے پڑائو پر ہی مہاجرین کی ضرورتیں پوری ہو سکیں اور انہیں یورپ آنے سے روکا جا سکے۔ منگل کو وزرائے داخلہ کے اجلاس سے چند گھنٹے قبل ہی مہاجرین سے متعلق  اقوامِ متحدہ کے ادارے نے اپنے ایک بیان میں یورپی یونین کے منصوبے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے یورپی ملکوں سے مزید مہاجرین کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ‘یو این ایچ سی آر’ نے کہا تھا کہ روزانہ 6 ہزار مہاجرین یورپ پہنچ رہے ہیں  اور ایسے میں صرف ایک لاکھ 20 ہزار مہاجرین کی آبادکاری سے صورتِ حال کی سنگینی کم نہیں ہو گی۔ رواں سال اب تک 5 لاکھ مہاجرین یورپ پہنچ چکے ہیں  جن میں سے 40 فیصد کا تعلق شام سے ہے جو اپنے آبائی وطن میں ساڑھے 4 برسوں سے جاری خانہ جنگی کے باعث گھر بار چھوڑ کر در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔

No comments.

Leave a Reply