القدس اور مغربی کنارے میں ہنگامے پھوٹ پڑے، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

القدس اور مغربی کنارے میں ہنگامے پھوٹ پڑے

القدس اور مغربی کنارے میں ہنگامے پھوٹ پڑے

مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ نیوز ٹائم

مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیل کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے، فلسطینیوں اور یہودیوں میں شدید جھڑپیں، صہیونی فوجیوں کی فائرنگ سے 5 فلسطینی نوجوان شہید، حضرت یوسف کا مزار نذر آتش، کشیدگی میں اضافے کے بعد سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق مسجد اقصیٰ میں عبادت کرنے کے معاملے پر شروع ہونے والا احتجاج پرتشدد رنگ اختیار کر گیا اور مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے سمیت دیگر علاقوں میں اسرائیل کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ گزشتہ روز نماز جمعہ کے بعد فلسطینیوں نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے۔ صہیونی سیکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس پر مظاہرین مشتعل ہو گئے اور اہلکاروں پر پتھرائو کیا جبکہ پٹرول بم بھی پھینکے۔ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی اہلکاروں پر چاقوئوں سے حملے بھی کئے گئے، جھڑپوں میں 2 فلسطینی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے جبکہ 3 اسرائیلی اہلکاروں کو بھی زخم آئے۔ ادھر اسرائیلی فوجیوں نے غزہ سرحد پر احتجاج کرنے والے 3 نہتے فلسطینی نوجوانوں کو براہ راست فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ گزشتہ روز صورتحال اس وقت بھی زیادہ کشیدہ ہوئی جب نامعلوم افراد نے حضرت یوسف کے مزار کو آگ لگا دی۔ فلسطینی فائر بریگیڈ نے کئی گھنٹوں کی کوشش کے  بعد آگ پر قابو پا لیا تاہم مزار کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے مزار کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزار کی تعمیرنو کریں گے۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم نین یاہو نے فلسطینی صدر محمود عباس پر مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ملاقات کر سکتے ہیں اور مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ مسئلے کئے حل کے لیے صدر محمود عباس، جان کیری اور شاہ اردن عبد اللہ سے ملنے کے لیے تیار ہیں۔ ادھر کشیدہ ہوتی ہوئی صورتحال پر غور کرنے کے لیے اردن  کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ امریکی صدر اوباما نے کشیدہ صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے اسرائیلی اور فلسطینی رہنمائوں پر زور دیا ہے  کہ وہ اشتعال انگیز بیانات سے گریز کریں جو پرتشدد واقعات کو ہوا دے رہے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply