پناہ گزینوں کی آمد، ترکی اور جرمنی میں تعاون پر اتفاق

جرمن چانسلر اینجلا مرکل اور ترک وزیرِ اعظم احمد داود اولو کے درمیان استنبول میں ہونے والی ملاقات

جرمن چانسلر اینجلا مرکل اور ترک وزیرِ اعظم احمد داود اولو کے درمیان استنبول میں ہونے والی ملاقات

استنبول ۔۔۔ نیوز ٹائم

جرمنی اور ترکی کے رہنمائوں نے لاکھوں کی تعداد میں شامی تارکینِ وطن کی  ترکی کے راستے یورپ کی جانب ہجرت سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ اتفاقِ رائے اتوار کو جرمن چانسلر Angela Merkel اور ترک وزیرِ اعظم Ahmet Davutoglu کے درمیان استنبول میں ہونے والی ملاقات کے دوران ہوا۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ِاعظم Ahmet Davutoglu نے تارکینِ وطن کا بوجھ بانٹنے کی یورپی یونین کی پالیسی کی تعریف کی  اور کہا کہ اس بحرانی صورتِ حال میں تمام متعلقہ فریقوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔ ترک وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ عالمی برادری نے لاکھوں شامی پناہ گزینوں کے سیلاب سے نبٹنے کے لیے  ابتدا ترکی کو تنہا چھوڑ دیا تھا جو ایک قابلِ افسوس عمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ دنیا خصوصاً یورپی ممالک اب بہتر طرزِ عمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں  اور تارکینِ وطن کا بوجھ بانٹنے کے لیے آگے آ رہے ہیں۔ یورپی یونین کے رکن ملکوں نے گزشتہ ہفتے  برسلز میں ہونے والے اپنے سربراہی اجلاس میں مہاجرین کے بحران سے نبٹنے کے لیے  ایک منصوبے کی منظوری دی تھی جس میں ترکی مرکزی کردار ادا کرے گا۔ منصوبے کے تحت  ترک حکومت مہاجرین کو غیر قانونی طریقے سے یورپ پہنچانے والے انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی  اور اپنے ہاں مقیم 20 لاکھ سے زائد شامی پناہ گزینوں کا یورپ میں داخلہ روکنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ ان اقدامات کے جواب میں یورپی یونین نے ترک حکومت کو یورپی ملکوں کے دورے کے خواہش مند  ترک شہریوں کو ویزے  کی جلد فراہمی  اور ترکی کو یورپی یونین کی رکنیت دینے کے معاملے پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مہاجرین کا بوجھ بانٹنے کے لیے یورپی یونین، ترکی کو تقریباً ساڑھے 3 ارب ڈالر کا ایک امدادی پیکج بھی دے گی  جسے ترکی میں مقیم شامی پناہ گزینوں کو بنیادی ضروریاتِ زندگی کی فراہمی پر خرچ کیا جائے گا۔ اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیر ِاعظم Ahmet Davutoglu کا کہنا تھا  کہ ترک حکومت غیر قانونی ہجرت روکنے اور بے سہارا لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے  انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی کے لیے یورپ کے ساتھ تعاون پر تیار ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ یورپ کو شام کا بحران حل کرنے کی کوششوں میں بھی ترکی کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا  تاکہ پناہ گزینوں کے بحران کا جڑ سے خاتمہ کیا جا سکے۔

No comments.

Leave a Reply