اسرائیل: مسجد اقصیٰ میں عالمی امن فوج کی تعیناتی کی تجویز مسترد

اسرائیل: مسجد اقصیٰ میں عالمی امن فوج کی تعیناتی کی تجویز مسترد

اسرائیل: مسجد اقصیٰ میں عالمی امن فوج کی تعیناتی کی تجویز مسترد

مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ نیوز ٹائم

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتو  یاہو نے مسجد اقصیٰ میں عالمی امن فوج کی تعیناتی کی فرانسیسی تجویز مسترد کر دی ہے۔ العربیہ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی امن فوجی دستوں کی حرم قدسی میں تعیناتی سے فلسطینیوں کی ”دہشت گردی” اور انتہا پسندی پر اکسانے کی سازشوں کو نہیں روکا جا سکتا۔ نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ جبل ہیکل مسجد اقصیٰ کے موجودہ اسٹیٹس کو تبدیل نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی آئندہ ایسا کوئی امکان ہے تاہم تخریب کار عناصر مساجد میں دھماکہ خیز مواد لانے  اور یہودیوں پر حملوں کے ذریعے خود ہی اس کا اسٹیٹس تبدیل کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت شدت پسندی پر اکسانے کی فلسطینی تحریک کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے  خاص طور پر شمالی اسرائیل میں سرگرم اسلامی تحریک کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم منظم دہشت گردی کی تحریک” کا سامنا کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے حال ہی میں بیت المقدس میں پولیس کی معاونت کے لیے 300 فوجی اہلکار بھی تعینات کیے ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں کی بیت المقدس میں تعیناتی کا اقدام غیر معمولی ہے۔ 2000ء میں شروع ہونے والی دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران بھی یروشلم میں اسرائیلی فوجی تعینات نہیں کیے گئے۔ اسرائیلی حکومتیں بیت المقدس کو پولیس ہی کے ذریعے کنٹرول کرتی رہی ہے تاہم پہلی بار بیت المقدس میں بڑی تعداد میں فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔ اسرائیل کے اس اقدام سے یہ تاثر ہوتا ہے کہ صہیونی ریاست مشرقی بیت المقدس کو متنازع علاقہ تسلیم کرنے کے بجائے  اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے اپنے فیصلے پر قائم ہے۔

No comments.

Leave a Reply