برطانیہ میں ساڑھے 4 لاکھ بچے جنسی زیادتی کا شکار

صرف دو برسوں کے دوران برطانیہ کے ساڑھے 4 لاکھ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا

صرف دو برسوں کے دوران برطانیہ کے ساڑھے 4 لاکھ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا

لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

 برطانیہ میں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے، حال ہی میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق صرف دو برسوں کے دوران برطانیہ کے ساڑھے 4 لاکھ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ جنسی زیادتی کے واقعات میں مشہور شخصیات، سیاستدان اور گرجا گھروں سے منسلک افراد بھی شامل ہیں۔ انگلینڈ کے کمشنر برائے اطفال نے رواں ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے  کہ 2012ء اور 2014 ء کے درمیانی عرصے میں ملک میں ساڑھے 4 لاکھ بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے لیکن صرف ہر آٹھویں بچے کی نشاندہی ہو پائی۔  جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے خلاف جاری یہ تحقیقاتی عمل جولائی 2014  ء میں شروع کیا گیا تھا  اور یہ مجموعی طور پر 5 برس میں مکمل کیا جائے گا جبکہ اس تحقیقاتی عمل پر 27 ملین ڈالر خرچ ہوں گے۔  اس تحقیقاتی عمل کے آغاز کی وجہ 70 کی دہائی کے وہ جنسی اسکینڈل بنے ہیں، جو گزشتہ برس منظر عام پر آئے تھے اور ان میں مشہور شخصیات سمیت سیاستدان بھی ملوث تھے۔ بہت سے اداروں پر الزام ہے کہ وہ جنسی زیادتی کے واقعات سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔  چند کیسز میں تو یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ اداروں نے قانون دانوں، اعلی عہدیداروں، طاقتور ایجنسیوں اور پولیس کے افسران کے ایما پر جنسی زیادتی کے واقعات پر پردہ ڈالا۔  انکوائری کی چیئرپرسن Lowell Goddard کا کہنا تھا کہ ہم ویسٹ منسٹر (لندن کی وہ جگہ جہاں پارلیمان واقع ہے) سے منسلک مشہور شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات کی حقیقت جاننے کے لیے ایک غیر جانب دار انکوائری کریں گے۔ اس خاتون کا مزید کہنا تھا  کہ تحقیقات میں جنسی زیادتی کے ان ہائی پروفائل کیسز پر توجہ مرکوز کی جائے گی،  جن میں موجودہ یا سابق رکن پارلیمان ملوث ہیں، یا پھر جن میں حکومتی مشیر، انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکار ملوث ہیں۔ برطانوی حکومت نے گزشتہ برس جولائی میں ایک بڑے پیمانے پر آزادانہ انکوائری کروانے کے احکامات جاری کیے تھے۔  یہ احکامات جاری کرنے کی وجہ وہ حقائق بنے تھے، جن کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مشہور اینکر  اور سابق ڈائریکٹر جنرل Jimmy Savile کئی عشروں تک سینکڑوں افراد کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔  اس کے بعد یہ حقائق سامنے آئے تھے کہ شمالی انگلینڈ کے صرف ایک قصبے میں 1400 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔  Jimmy Savile کے سیکس اسکینڈل کے بعد اس ادارے سے منسلک  نابالغ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والا ایک پورا گروپ بے نقاب ہوا تھا۔  اس میں Jimmy Savile جیسے بی بی سی کے بہت سے دیگر ٹاپ اسٹارز کے نام بھی شامل ہیں۔ انگلینڈ کے کمشنر برائے اطفال کے مطابق اس ملک میں بچوں کے ساتھ اتنے بڑے پیمانے پر جنسی استحصال کو فوری اور شدید توجہ کی ضرورت ہے۔  جن اداروں کو تحقیقات میں شامل کیا جا رہا ہے،  ان میں لوکل اتھارٹیز، اسکول، نوجوانوں کے حراستی مراکز، چرچ آف انگلینڈ، مسلح افواج اور وزارت خارجہ کے ادارے بھی شامل ہیں۔

No comments.

Leave a Reply