جماعت اسلامی کا بنگلہ دیش میں پھانسیوں کے خلاف احتجاج، دھرنا

جماعت اسلامی کا بنگلہ دیش میں پھانسیوں کے خلاف احتجاج، دھرنا

جماعت اسلامی کا بنگلہ دیش میں پھانسیوں کے خلاف احتجاج، دھرنا

لاہور ۔۔۔ نیوز ٹائم

بنگلہ دیش میں پھانسیوں کے خلاف جماعت اسلامی کے زیر اہتمام مال روڑ پر واقع مسجد شہدا کے سامنے دھرنا دیا گیا جس میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق سمیت دیگر پارٹی رہنمائوں، ہزاروں مرد، خواتین، بچوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں  جبکہ ہاتھوں میں جماعت کے پرچم تھامے ہوئے تھے جن پر بنگلہ دیش کی تقسیم کی مخالفت کرنے والے رہنمائوں کو پھانسی دینے کے خلاف نعرے درج تھے۔ دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد اور ہمارے حکمرانوں میں کوئی فرق نہیں، حسینہ واجد، پاکستان کے وفاداروں کو پھانسیوں پر لٹکا رہی ہے تو ہمارے بے حس حکمران اس ظلم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، لبرل پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے امریکہ اور مغرب کو خوش کرنے کے لیے بنگلہج دیش اور کشمیر کے شہدا کے خاندانوں کے زخموں پر نمک پاشی کی۔ انہوں نے کہ بنگلہ دیش میں پھانسی پانے والوں کی لڑائی اقتدار کی کرسی کے لیے نہیں بلکہ پاکستان جسے وہ اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے تھے، کی بقا اور سلامتی کے لیے تھی، حکمرانوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی اور تماشا دیکھتے رہے ہیں جس کی وجہ سے اب تک4,5 لوگوں کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے، کیا ہمارے حکمران 1974ء کو پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان طے پانے والے سہ فریقی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر مودی اور حسینہ واجد کے خلاف عالمی ادارہ انصاف میں نہیں جا سکتے تھے، انہوں نے کہا جب بھی بنگلہ دیش میں شفاف انتخابات ہوئے تو جماعت اسلامی ایک بڑی قوت بن کے ابھرے گی، انہوں نے صدر ممنون حسین کی طرف سے علما سے سود کی گنجائش نکالنے کے مطالبہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک سنجیدہ اور عمر رسیدہ شخص سے اس قسم کے غیر سنجیدہ مطالبے کی توقع نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کل کو کوئی دوسرا حکمران شراب نوشی اور بدکاری کی اجازت مانگ لے گا، کیا ان لوگوں کو اللہ کے سامنے جوابدہی کا کوئی احساس نہیں۔ سود کے حق میں بیان دینے پر صدر کو فوری معافی مانگنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کی کون سی مجبوری اور کمزوری ہے کہ اس نے باوقار اور خودمختار پاکستان کی نمائندگی بے غیرتی کے ساتھ کی، زندہ قوم کی نمائندگی غیرت کے ساتھ کی جائے۔

No comments.

Leave a Reply