امریکہ نے 32 مسلم ممالک کے لیے فری ویزا پالیسی ختم کر دی

امریکہ نے 32 مسلم ممالک کے لیے فری ویزا پالیسی ختم کر دی

امریکہ نے 32 مسلم ممالک کے لیے فری ویزا پالیسی ختم کر دی

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی صدر باراک اوباما بھی ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے نقش قدم پر چل پڑے۔ ایران، عراق، شام، سوڈان لیبیا اور مصر سمیت 32 اسلامی ممالک کے باشندے کے لیے امریکا میں فری ویزا داخلہ کی پالیسی ختم کر دی۔ نئی ویزا پالیسی کے تحت یورپ سمیت دنیا بھر سے امریکا میں داخل ہونے کی خواہش رکھنے والے ایسے مسلمان کو بھی سخت اسکریننگ سے گزرنا ہو گا، جنہوں نے مارچ 2010ء سے تاحال مشرق وسطیٰ کے کسی ملک کا دورہ کیا ہو گا۔ واضح رہے کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ امریکا میں مسلمانوں کا داخلہ بند کر دیا جائے۔ ادھر اوباما کی ہدایت پر امریکی سینیٹ اور کانگریس میں پیش کیے جانے والے بل کی منظوری کے بعد 32 عرب، افریقی اور ایشیائی مسلم ممالک کے شہریوں کے لیے فری ویزا انٹری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب امریکی اعلیٰ قیادت کے احکامات پر یورپ بھر میں تمام ایئر پورٹس پر امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کی بھی منظوری دے گی گئی ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی میٹرو نے تصدیق کی ہے کہ یو ایس ہوم لینڈ سیکیورٹی سے تعلق رکھنے والے درجنوں امگریشن اہلکاروں کو برطانیہ کے ہیتھرو اور مانچسٹر ایئر پورٹس پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ یہ اہلکار امریکا جانے والے تمام مسافروں کی اسپیشل اسکریننگ خود کریں گے۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن نے بتایا کہ یو ایس ہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ نے برطانوی اعلیٰ قیادت سے خصوصی درخواست کی تھی کہ وہ تمام برطانوی ایئر پورٹس پر امریکی اہلکاروں کو تعیناتی کی اجازت دیں۔ کیونکہ اعلیٰ امریکی قیادت نہیں چاہتی کہ پیرس اور کیلی فورنیا جیسے حملوں کے لیے مسلح دہشت گرد امریکا آئیں۔ ادھر انسانی اور آئینی حقوق کے امریکی ادارے سول لبرٹی یونین نے اوباما انتظامیہ پر مسلمانوں کے ساتھ نسل پرستی اور تعصب روا رکھنے پر امریکی ویزا پالیسی میں تبدیلی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جبکہ امریکی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ‘کیئر’ نے بھی امریکی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوباما، ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر چل رہے ہیں۔ نئی ویزا پالیسی کے اطلاق کے بعد دنیا بھر میں کسی بھی عرب یا مسلمان شہری کو امریکا میں داخلے کے لیے سخت اسکرونٹی کے عمل سے گزرنا ہو گا، اور یورپی شہریت رکھنے والے مسلمان باشندوں کو بھی امریکا میں فری اور فوری ویزا نہیں دیا جائے گا، بلکہ ان کو اسکریننگ کے عمل سے لازمی گزرنا ہو گا۔ امریکی کانگریس اور سینیٹ کی کمیٹی سے منظوری اور اوباما کے دستخطوں کے بعد 2016ء کے پہلے روز اس پالیسی کا اطلاق کر دیا جائے گا۔ اس اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ حالیہ ایام میں برطانیہ میں موجود ایک امام مسجد اور صنعتکار کو امریکا میں داخلے کی اجازت سے انکار کر دیا گیا ہے۔ سماجی رابطوں کی سائٹس پر ایسے مسلمانوں کا ڈیٹا جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جنہیں ایک ماہ کے دوران برطانیہ سے امریکا جانے سے روکا گیا۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل سے گفتگو میں برطانوی مسلمان شہری ایم طارق نے بتایا کہ ان کو مسلمان ہونے کے ناطے تعصب کا نشانہ بنایا گیا ہے، اور انہیں یقین ہے کہ اوباما بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے نقش قدم پر چل پڑے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply