ویڈیو گیم کا نشہ بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے

ایکشن ویڈیو  گیم  فال آئوٹ فور

ایکشن ویڈیو گیم فال آئوٹ فور

نیوز ٹائم

ویڈیو گیمز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بچوں اور نوجوانوں کے لیے ہوتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ہر عمر کے لوگ انھیں کھیل کر لطف اٹھاتے ہیں۔ بعض تو ویڈیو گیمز کے جنون میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور ہمہ وقت کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر گیمز کھیلتے نظر آتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے یہ لوگ ویڈیو گیمز سے لطف نہیں اٹھاتے بلکہ یہ ان کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں۔ بہ الفاظ دیگر ویڈیو گیمز کے نشے میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور نشے کی طرح ویڈیو گیمز کی طلب پوری کرنے کے لیے گیمز کھیلتے ہیں۔ منشیات کے نشے کی طرح ویڈیو گیم کا نشہ بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے جیسا کہ Vladimir Chekhov کے معاملے میں ہوا۔ 28 سالہ Vladimir Chekhov سائبیریا کا رہائشی ہے۔ چند ماہ قبل وہ مشہور ایکشن ویڈیو  گیم  Fallout 4کی ڈی وی ڈی خرید کر لایا۔ Vladimir Chekhov کو یہ گیم اتنا بھایا کہ وہ فارغ وقت میں بس اسی سے لطف اندوز ہوتا رہتا تھا۔ کچھ عرصے کے بعد ویڈیو گیم کے لیے اس کی پسندیدگی جنون کی حدوں کو چھونے لگی۔ اب وہ ہر وقت کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بیٹھا اس میں مگن رہتا۔ اسے کھانے پینے کا کوئی ہوش نہ تھا۔ حد تو یہ ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو بھی نظر انداز کر دیا تھا۔ فال آئوٹ فور کی لت میں وہ اس بری طرح مبتلا ہوا کہ ملازمت سے بھی چھٹیاں کرنے لگا۔ Vladimir Chekhov کو ہوش اس وقت آیا جب مسلسل چھٹیوں کی وجہ سے اس کی ملازمت جاتی رہی اور اس کی پیاری بیوی بھی اسے چھوڑ کر چلی گئی۔ اس وقت Vladimir Chekhov کو احساس ہوا کہ ویڈیو گیم کھیلنے کے جنون میں وہ اپنی زندگی تباہ کر بیٹھا ہے مگر اس تباہی و بربادی کے لیے اس نے خود کو قصور وار ٹھہرانے کے بجائے ویڈیو گیم بنانے والی کمپنی کو ذمے دار ٹھہراتے ہوئے اس پر مقدمہ کر دیا ہے۔Fallout 4 امریکی کمپنی Bethesda کا تخلیق کردہ ویڈیو گیم ہے۔ سائبیریا کے علاقے کرسنو یارسک کے رہائشی نے مقامی عدالت میں دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ 2 ماہ قبل اس نے Fallout 4 نامی ویڈیو گیم آن لائن خریدا تھا۔ وہ اس ویڈیو گیم کی لت میں اس بری طرح مبتلا ہوا کہ اسے اپنے اہل خانہ، اپنی بیوی اور دوستوں کے علاوہ کھانے پینے کا بھی ہوش نہ رہا۔ تین ہفتے تک وہ گھر سے باہر نہیں نکلا جس کے نتیجے میں اس کی نوکری چلی گئی اور تو اور اس کی بیوی نے بھی اس سے طلاق لے لی۔ درخواست میں Vladimir Chekhov نے موقف اختیار کیا ہے کہ Bethesda گیم اسٹوڈیو  اور ان کی مقامی شراکتی کمپنی Softclub کو یہ تنبیہ کرنی چاہیے تھی کہ یہ ویڈیو گیم کھیلنے والے کو اپنا عادی بنا سکتا ہے بلکہ اپنی لت میں مبتلا کر سکتا ہے مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ ولاد میر نے اپنے نقصان کا ذمے دار Bethesda کو ٹھہراتے ہوئے ہرجانے کے طور پر 500000 روبل طلب کر لیے ہیں۔ ولاد میر کا کہنا ہے اگر مجھے علم ہوتا کہ یہ گیم کھلاڑی کو اپنا عادی بنا سکتا ہے تو میں محتاط ہو جاتا۔ میں اسے خریدنے سے اجتناب کرتا یا پھر اس سے چھٹی کے روز ہی لطف اندوز ہوتا۔ اگر عدالت اس کیس کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لیتی ہے تو یہ روس میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہو گا۔ علاوہ ازیں یہ کیس اس سلسلے میں مثال بن جائے گا کہ ویڈیو گیمز کھیلنے والے ان گیمز کے نفسیاتی اثرات کی بنیاد پر ان کے تخلیق کاروں پر مقدمہ کر سکتے ہیں۔ روس میں یہ پہلا کیس ہے مگر امریکا میں اس طرح کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply