موسمیاتی تبدیلیوں سے ایشیا اور افریقا میں پانی کی قلت اور خشک سالی کا خدشہ

سال 2025 ء تک کم از کم 2.8 ارب افراد پانی کی شدید قلت کے شکار ہوں گے

سال 2025 ء تک کم از کم 2.8 ارب افراد پانی کی شدید قلت کے شکار ہوں گے

لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

عالمی موسمیاتی ماہرین کے مطابق آنے والے چند برسوں میں افریقا اور ایشیا میں پانی کی شدید قلت کی خشک سالی کی وجہ بنے گی جس سے خوراک کا بحران پیدا ہو جائے گا۔ عالمی موسمیاتی سوسائٹی  کے ماہرین کے مطابق آب و ہوا میں تبدیلی اور گلوبل وارمنگ سے دنیا بھر میں پانی کی قلت شدید بڑھ جائے گی اور سال 2025 ء تک کم از کم 2.8 ارب افراد پانی کی شدید قلت کے شکار ہوں گے جبکہ اس وقت 1.6 ارب افراد قلتِ آب کا شکار ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایشیا، افریقا اور مشرقِ وسطی کے وسیع علاقے، یورپ، امریکا اور آسٹریلیا کے بعض مقامات پیاسے ہو جائیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا خوراک کی ایک بہت بڑی قلت کے دھانے پر موجود ہے جس سے بہت بڑی آبادی متاثر ہو گی۔ اس سے قبل اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے عالمی خوراک (ایف اے او) نے کا کہنا تھا  کہ اس سال ایل نینو کی وجہ سے جنوبی افریقا میں پودوں کی بوائی میں تاخیر ہوئی اور فصل خراب ہونے سے غذائی قلت پیدا ہوئی تھی جبکہ آئندہ سال بھی ایل نینو کی تباہی جاری رہے گی۔ ایف اے او (فوڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن) نے یہ بھی کہا ہے کہ 2015 ء میں پوری دنیا میں مکئی کی پیداوار میں 27 فیصد کمی ہوئی  جو ایک خوفناک امر ہے جبکہ  صرف افریقا کے ایک ملک ملاوی میں کھانے کی قلت کی یہ حالت ہے  کہ 5 سال سے کم عمر 90 فیصد بچے شدید غذائی قلت کے شکار ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت ایک سے دوسری جگہ نقل مکانی پر مجبور ہے۔

No comments.

Leave a Reply