ہندو انتہا پسند تنظیمیں گائے کے گوبر سے لاکھو ڈالر کمانے لگیں

ہندو انتہا پسند تنظیمیں گائے کے گوبر سے لاکھو ڈالر کمانے لگیں

ہندو انتہا پسند تنظیمیں گائے کے گوبر سے لاکھو ڈالر کمانے لگیں

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیموں نے گائے کے گوبر اور پیشاب سے تیار پرادکٹس کو ”مقدس” قرار دے کر مقامی اور عالمی مارکیٹ سے لاکھوں ڈالر ماہانہ کمانے شروع کر دیئے ہیں۔ بھارت میں گائوکشی (گائے کے  ذبے) پر پابندی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آر ایس ایس، بے جے پی اور وی ایچ پی کے کارندے دیہاتیوں سے سستے داموں گائے خریدنے میں مصروف ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ گوبر اور پیشاب حاصل کیا جا سکے۔ آگرہ میں آر ایس ایس کے ”گئورتنا پروگرام” سے منسلک ایک کارکن نرمل کمار نے بتایا کہ جب گائوکشی پر پابندی لگائی گئی تو مویشی پالنے والوں نے آر ایس ایس اور بے جے پی کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پابندی کے نتیجے میں ان کی گائے اور بیل دو کوڑی کے ہو چکے ہیں۔ کیونکہ وہ انہیں مسلمان قصابوں کو اچھے داموں میں بیچا کرتے تھے۔ اب ان کی فروخت رک گئی ہے اور چارے کی مد میں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ کیونکہ بیشتر گائے ایسی ہیں، جو عمر رسیدہ ہونے کے سبب یا تو دودھ دیتی ہی نہیں یا بہت کم مقدار میں دودھ دیتی ہیں۔ ایسے میں ان کا پالنا سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔ ادھر ان غریب دیہاتیوں کی مجبوری کا فائدہ ہندو انتہا پسند تنظیموں نے اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ آر ایس ایس اور بی جے پی سمیت دیگر تنظیموں کے کارندے کوڑیوں کے مول گائے خریدنے میں مصروف ہیں۔ ان کے ساتھ ہی دیہاتیوں کو یہ آفر بھی دی جا رہی ہے کہ اگر وہ لاوارث اور بوڑھی گائوں کے شیلٹر ہوم میں موجود گوبر اور پیشاب کا انہیں معقول معاوضہ دیا جائے گا۔ اس طرح ہندو انتہا پسندوں کی کمپنیوں کو بھی گائے کی پرورش سے نجات مل سکتی ہے۔ واضح رہے کہ گائے کے گوبر اور پیشاب سے پیسے کمانے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے یوگا گرو بابا نام دیو کی کمپنی سرفہرست ہے۔ کانپور کے مقامی گئو شالہ کے ایک منتظم رام بھروسے کا کہنا ہے کہ گائو کشی پر پابندی کے بعد انہیں بابا رام دیو کی جانب سے سہارا دیا گیا ہے۔ یوگا گرو کی کمپنی 10 گائے کے گوبر اور پیشاب کے عوض انہیں ایک ہزار روپے دیتی ہے۔ واضح رہے کہ ہندو دیو مالائی داستانوں میں گائے کو ”ماں” اور اس کے گوبر، پیشاب، دودھ، گھی اور دہی کو ”پنچ رتن” (پانچ موتی) قرار دیا جاتا ہے۔ مدھیا پردیش کے صحافی بھیم دیو نے بتایا ہے کہ پنچ رتن بیچنے والوں میں بابا رام دیو کی کمپنی کا پہلا نمبر ہے، جس کے کارندے بھارت بھر کے کسانوں سے اونے پونے داموں میں گائے خریدنے میں مصروف ہیں۔ بابا رام دیو برانڈ اور اس جیسی درجنوں بڑی کمپنیاں گائے کے پیشاب اور گوبر کی ادویات اور آرائش حسن کی کریموں سمیت دیگر سامان دھڑا دھڑا بیچ کر لاکھوں ڈالر ماہانہ کما رہی ہیں۔ اس کا ایک واضح ثبوت یہ بھی ہے کہ بھارت ‘ای بے’ ”امیزون” اور ”علی بابا” سمیت 500 آن لائن کمپنیوں کی سائٹس پر جو چیزیں بہت زیادہ تیزی سے فروخت ہو رہی ہیں، ان میں گائے کے گوبر کا نمبر دوسرا ہے۔ اس حوالے سے برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن سے گفتگو میں بھارتی آن لائن اسٹور ”شاپ کلیوز” کی منیجنگ ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ حالیہ ایام میں انہیں صرف اپلوں کے لئے کروڑوں روپے کے آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply