افغانستان کے صدر اشرف غنی کا آئندہ سال پارلیمانی انتخابات کرانے کا اعلان

افغانستان کے صدر اشرف غنی

افغانستان کے صدر اشرف غنی

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ سال ملک میں پارلیمانی اور ضلعی کونسلوں کے انتخابات کرا ئیں گے۔ گزشتہ روز صدارتی محل سے جاری ایک بیان میں افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ افغانستان میں پارلیمان اور ضلعی کونسلوں کے انتخابات 2016 کے وسط میں ہوں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کی حتمی تاریخوں کا اعلان الیکشن کمیشن کرے گا۔ افغان پارلیمان کے انتخابات رواں سال اپریل میں ہونا تھے لیکن سیکیورٹی خدشات اور انتخابات کے آزادانہ اور شفاف انعقاد کے بارے میں سیاسی اختلافات کے باعث ملتوی کر دیے گئے تھے۔ رواں ماہ افغانستان میں حزبِ اختلاف کے رہنمائوں نے ایک نیا اتحاد تشکیل دیا ہے جو صدر اشرف غنی کی حکومت سے نئے انتخابات کرانے اور آئین میں مجوزہ تبدیلیوں پر بحث کے لیے لویہ جرگہ کا نمائندہ اجلاس میں بلانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کا وعدہ حزبِ اختلاف اور دیگر حلقوں کے بڑھتے ہوئے دبائو کا نتیجہ ہے جو حکومت سے سیاسی عمل کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔موجودہ افغان پارلیمان کی 5 سالہ مدت 22 جون 2015ء کو مکمل ہونا تھی جس سے چند روز قبل صدر اشرف غنی نے ایک انتظامی حکم نامے کے ذریعے پارلیمان کی مدت آئندہ انتخابات کے انعقاد تک بڑھا دی تھی۔ افغان صدر اشرف غنی کے اس فیصلے پر کئی حلقوں نے سخت ناراضگی ظاہر کی تھی اور ان کے اس اقدام کے قانونی جواز پر سوالات اٹھائے تھے۔ اپریل میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے التوا کی ایک بڑی وجہ گزشتہ سال صدارتی انتخاب میں ہونے والی بے ضابطگیاں تھیں جن کے بعد افغانستان میں کئی ماہ تک سیاسی بحران جاری رہا تھا۔ افغانستان میں جون 2014ء میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں دونوں امیدوار  اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے فتح کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔کئی ماہ تک جاری رہنے والی کشیدگی اور اختلافات کے باعث بالآخر امریکہ کی کوششوں سے طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت  ستمبر 2014ء میں اشرف غنی صدر بن گئے تھے جبکہ ان کے حریف امیدوار عبداللہ عبداللہ کے لیے افغان حکومت میں چیف ایگزیکٹو کا نیا عہدہ قائم کیا گیا تھا جس پر وہ تاحال فائز ہیں۔ معاہدے کے تحت دونوں رہنمائوں نے ملک میں انتخابی اصلاحات متعارف کرانے پر اتفاق کیا تھا  لیکن کوئی پیشرفت نہ ہونے پر جون میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات اصلاحات مکمل ہونے تک ملتوی کر دیے گئے تھے۔ قومی حکومت میں شامل دونوں دھڑوں کے درمیان تاحال اختلافات برقرار ہیں  جس کے باعث اصلاحات کے عمل میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔

No comments.

Leave a Reply