تاریخ کے مشہور شخص کی آخری وقتوں کے بارے میں تہلکہ خیز پیش گوئیاں منظر عام پر

فرانس کا شہرہ آفاق ماہر علم نجوم نوسٹراڈیمس   اور ان کی پہلی کتاب Les Propheties

فرانس کا شہرہ آفاق ماہر علم نجوم نوسٹراڈیمس اور ان کی پہلی کتاب Les Propheties

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

فرانس کا شہرہ آفاق ماہر علم نجوم (Nostradamus) جو 1503ء میں پیدا ہوا اور 1566ء میں دنیا سے رخصت ہوا تھا، اس نے دنیا کے آخری وقت کے بارے میں تہلکہ خیز پیش گوئیاں کی تھیں۔ ویب سائٹ سپیکنگ ٹری ڈاٹ ان نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ Nostradamus نے 1555ء میں پہلی کتاب Les Propheties لکھی تھی جو آج تک چھپ رہی ہے اور فروخت ہو رہی ہے۔ یہ پیش گوئیاں اس نے اسی کتاب میں کی تھیں۔ Nostradamus نے اس کتاب میں پیش گوئی کی ہے کہ ایک لیڈر کی غلطی کی وجہ سے ایک بین الاقوامی حادثہ رونما ہو گا اور اس حادثے میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہو گا کہ 2 سپر طاقتوں کے باہمی تعلقات منقطع ہو جائیں گے۔ یہ صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی چلی جائے گی۔ وہ لیڈر، جس کی غلطی کی وجہ سے یہ سب ہوا ہو گا، اب اس غلطی پر پچھتائے گا اور اپنے عہدے پر برقرار رہتے ہوئے صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ ترکی اور روس کے درمیان آج کل کچھ ایسی ہی صورتحال نظر آتی ہے۔ Nostradamus مزید لکھتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اسی کشیدہ صورتحال کے دوران بحیرہ روم کے کنارے آباد ایک ملک (غالباً ترکی) کا لیڈر ایٹم بم حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ وہ مزاج کا تیز ہو گا اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر بہت دور تک جانے والا ہو گا۔ یہ لیڈر ایٹم بم استعمال کرنے سے بھی نہیں ہچکچائے گا، لیکن جواب میں دوسرا ملک بھی اس پر ایٹمی حملہ کر دے گا۔ Nostradamus لکھتا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب تیسری دنیا کے ایک ملک سے سیاہ رنگت والا ایک نوجوان لیڈر اٹھے گا، اور وہ اس وقت کی سپر طاقتوں کے خلاف جنگ کے لیے تیسری دنیا کے ممالک کو متحد کرے گا۔ اس جنگ کا مرکز مشرقی یورپ اور مشرق وسطیٰ ہوں گے۔ خاص طور پر یہ جنگ بحیرہ قزوین، مشرقی بحیرہ روم اور اس کی ایک شاخ (Adriatic) میں لڑی جائے گی۔ اس جنگ میں کسی کو بھی واضح فتح حاصل نہیں ہو گی لیکن اس سے دجال کی آمد کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ مزید پیش گوئیاں کرتے ہوئے Nostradamus لکھتا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب ایک بہت زیادہ روشن دم دار ستارہ نمودار ہو گا۔ اس وقت بہت بڑے ارضیاتی مسائل پیدا ہوں گے۔ زلزلے آئیں گے اور آتش فشاں پھٹیں گے جس سے دنیا کی معیشتیں برباد ہوں گی اور موسم بتانے والے سسٹم ناکارہ ہو جائیں گے۔ اس وقت دنیا شدید خشک سالی اور غذائی قلت کا شکار ہو جائے گی اور غیر متوقع خطوں اور ممالک میں ہنگامے پھوٹ پڑیں گے۔ اس وقت جو ممالک خوشحال اور طاقتور سمجھے جاتے ہوں گے، خاص طور پر مغربی ممالک، وہ کمزور ہو جائیں گے۔ وہ اندرونی فسادات اور لڑائی جھگڑوں سے تباہ ہوں گے کیونکہ وہاں کے لوگ ان علاقوں کی طرف ہجرت کریں گے جہاں پانی موجود ہو گا اور فصلیں اگائی جا سکیں گی۔ یہی صورتحال دجال کے اقتدار میں آنے کا باعث بنے گی، مگر اس کا اقتدار خشک گھاس کی آگ جیسا ہو گا، جو خوب ہنگامہ خیز ہو گا لیکن جلد ہی زوال پزیر ہو جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply