جاپان کا ملکی معیشت کو سست روی سے بچانے کے لیے منفی شرح سود کا اعلان

جاپان کا ملکی معیشت کو سست روی سے بچانے کے لیے منفی شرح سود کا اعلان

جاپان کا ملکی معیشت کو سست روی سے بچانے کے لیے منفی شرح سود کا اعلان

ٹوکیو ۔۔۔  نیوز ٹائم

دنیا بھر میں بینک قرض دے کر ان پر سود لیتے ہیں لیکن دنیا کی تیسری بڑی معاشی طاقت جاپان میں کچھ الٹا ہی بہہ رہا ہے جہاں کے مرکزی بینک نے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے اور ترقی کی شرح کو بہتر کرنے کے لیے حیران کن طور پر منفی شرح سود روشناس کرنے کا اعلان کیا ہے  یعنی سرمایہ بھی جمع کرائیں اور سود بھی خود ہی ادا کریں۔ جاپان کے مرکزی بینک کی جانب سے اعلان کردہ منفی 0.1 فیصد کی شرح سود کا مطلب یہ ہو گا  کہ مرکزی بینک کمرشل بینکوں سے ان کے کھاتوں پر 0.1 فیصد کی شرح سے وصولیاں کرے گا  جس سے ماہرین معاشیات توقع کر رہے ہیں کہ اس سے کمرشل بینکوں کو قرضے دینے کی تحریک ملے گی اور اس سے دنیا کی تیسری بڑی معیشت میں معاشی سست روی کو ختم کرنا ممکن ہو سکے گا۔ یورپ کے مرکزی بینک کی شرِح سود بھی منفی ہے لیکن جاپان میں ایسا پہلی مرتبہ کیا گیا ہے۔ منفی شرح سود کا یہ فیصلہ جاپان کے مرکزی بینک کے اس سال کے پہلے اجلاس میں صرف ایک ووٹ کے فرق سے کیا گیا۔  اس اجلاس میں 4 ارکان نے منفی شرِح سود کی تجویز کی مخالفت میں جبکہ 5 ارکان نے اس تجویز کے حق میں ووٹ دیا  تاہم اقتصادی ماہرین نے منفی شرِح سود کے موثر ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ جاپان میں اس وقت افراط زر بہت کم ہے جس سے عام لوگ اور کمپنیاں اس مفروضے پر بچت کر رہے ہیں کہ وہ مستقبل میں زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔ سرمایہ کاری کرنے یا پیسے کو استعمال کرنے کے بجائے وہ اسے بینکوں میں محفوظ رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں اس لیے اب یہ امید کی جا رہی ہے کہ مرکزی بینک میں سرمایہ جمع رکھنے پر شرح سود دینے کے بجائے وصول کرنے سے بینک قرضے دینے پر راغب ہوں گے۔ اس سے مقامی سطح پر خرچ کرنے کا رجحان پیدا ہو گا اور سرمایہ کاری بھی بڑھے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا ایک اور مقصد افراطِ زر میں اضافہ بھی ہے  جو لوگوں اور تجارتی اداروں کے لیے بچت کرنے کے بجائے خرچ کرنے کا ایک اور حیلہ بنے گا۔

No comments.

Leave a Reply