پناہ گزین کرائسس : یورپ یونان کو افراتفری کا شکار نہیں ہونے دے سکتے: جرمن چانسلر انجیلا مرکل

جرمن چانسلر انجیلا مرکل

جرمن چانسلر انجیلا مرکل

برلن ۔۔۔ نیوز ٹائم

یورپ کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں اور تارکینِ وطن کے معاملے پر یورپی یونین کے رکن ممالک کے اختلافات کے باوجود جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ یورپ یونان کو افراتفری کا شکار نہیں ہونے دے سکتا۔ آسٹریا، سربیا اور مقدونیہ نے اپنی سرزمین پر پناہ گزینوں کی تعداد محدود کرنے کے لیے اپنے طور پر اقدامات کیے ہیں۔ جن کے نتیجے میں یونان میں بڑی تعداد میں پناہ گزین پھنس کر رہ گئے ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے یورپ میں بغیر پاسپورٹ سفر کے قابل علاقے یعنی Schengen zone کے وجود کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ اس زون میں شامل 26 ممالک میں سفر کے لیے سرحدی پابندیاں موجود نہیں ہیں۔ انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ارکان نے یونان کو یورو کرنسی کا رکن رکھنے کی جنگ اس لیے نہیں لڑی تھی کہ اب سے یوں مصیبت میں اکیلا چھوڑ دیا جائے۔ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے ملک میں اپنی مقبولیت میں کمی کے باوجود ایک مرتبہ پھر پناہ گزینوں کے لیے جرمن سرحد کھولنے کے فیصلے کا دفاع بھی کیا۔ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ یورو کرنسی والی وہ تمام ریاستیں  جنھوں نے گذشتہ برس یونان کو یورو زون میں شامل رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی تھی، ایک برس بعد یونان کو افراتفری کا شکار ہونے دیں گی؟ جرمنی میں گذشتہ برس 10 لاکھ سے زیادہ افراد پناہ لینے کے لیے داخل ہوئے جس کے بعد ملک کے حکمران اتحاد میں بھی اس وجہ سے اختلافات سامنے آئے ہیں۔ جرمن ٹی وی اے آر ڈی سے بات کرتے ہوئے انجیلا مرکل نے پناہ گزینوں کی تعداد محدود کرنے کی تجویز رد کرتے ہوئے کہا  کہ ان کے پاس کوئی دوسرا منصوبہ نہیں اور وہ یہ راستہ تبدیل کرنے والی نہیں ہیں۔ یونان کے معاملے پر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں یونان اس وقت وہ مرکزی دروازہ ہے جس سے پناہ گزین یورپ میں داخل ہو رہے ہیں اور اس نے آسٹریا اور دیگر ممالک کی جانب سے سرحدی پابندیوں پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یونان نے ان ممالک کی جانب سے پناہ گزینوں کے بحران پر منعقدہ اہم اجلاس میں مدعو نہ کیے جانے پر آسٹریا سے اپنا سفیر بھی واپس بلا لیا ہے۔ یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران پر ایک اہم اجلاس ترکی اور یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان 7 مارچ کو منعقد ہو رہا ہے جس کے بعد اسی ماہ ایک سربراہ اجلاس بھی ہو گا۔ مہاجرت کے بارے میں یورپی یونین کے کمشنر خبردار کر چکے ہیں کہ اگر یہ اجلاس فیصلہ کن ثابت نہ ہوا  تو یورپی ممالک کا سرحدی نظام چند ہفتوں میں مکمل طور پر ناکارہ ہو سکتا ہے۔ گذشتہ برس یورپ میں تقریباً 10 لاکھ پناہ گزین داخل ہوئے جس سے دوسری عالمی جنگ کے بعد اس نوعیت کا بحران پیدا ہوا ہے۔ اس سال اب تک ایک لاکھ پناہ گزین غیر قانونی طریقے سے یورپ میں داخل ہو چکے ہیں ان میں سے تقریباً تمام یونان میں موجود ہیں۔ ان افراد میں سے بیشتر شام میں جاری خانہ جنگی سے بچنے کے لیے آئے ہیں جبکہ اس کے علاوہ ان میں عراق اور افغانستان کے لوگوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

No comments.

Leave a Reply