پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ ایئر بیس تک انتہائی محدود رسائی دی گئی

پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ ایئر بیس تک انتہائی محدود رسائی دی گئی

پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ ایئر بیس تک انتہائی محدود رسائی دی گئی

پٹھان کوٹ، نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارت کا پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات میں عدم تعاون، پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ ایئر بیس تک انتہائی محدود رسائی دی گئی، ادھر بھارت کی بعض سیاسی جماعتوں نے پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم کی پٹھان کوٹ آمد پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے لیے بھارت جانے والی پاکستان کی پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے منگل کو پٹھان ایئر بیس کا دورہ کیا اور حملے کے حوالے سے مختلف مقامات کا معائنہ کیا  تاہم پاکستانی ٹیم کو پٹھان کوٹ ایئر بیس میں محدود رسائی دی گئی۔ ٹیم کو علیحدہ دروازے سے ائیر بیس لے جایا گیا۔ بھارتی اخبار  دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ٹیم خصوصی طیارے کے ذریعے امرتسر پہنچی جہاں سے براستہ سڑک بلٹ پروف گاڑی میں ٹیم کو ایئر بیس تک لے جایا گیا جبکہ ایئر بیس میں داخلے کے لیے علیحدہ دروازہ بنایا گیا تھا۔ اس موقع پر پولیس نے ایئر بیس کو گھیرے میں لیا ہوا تھا۔ دوسری جانب ہندوستان کی بعض سیاسی جماعتوں نے پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم کی آمد پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے۔ بھارتی پنجاب کی سب سے بڑی جماعت انڈین نیشنل کانگریس نے ایئر بیس سے کچھ دور احتجاجی مظاہرہ کیا، سیاہ جھنڈے اٹھائے مظاہرین نے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے جبکہ نئی دہلی کی حکمران جماعت عام آدمی پارٹی کی جانب سے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ پاکستان کی 5 رکنی تحقیقاتی ٹیم اتوار کو خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور سے نئی دہلی پہنچی تھی۔ ٹیم کے سربراہ پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے چیف ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس محمد طاہر رائے ہیں  جبکہ دیگر ارکان میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے لیفٹیننٹ کرنل تنویر احمد، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے لیفٹیننٹ کرنل عرفان مرزا، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل محمد عظیم ارشد اور سی ٹی ڈی گجرانوالہ کے انوسٹی گیشن آفیسر شاہد تنویر شامل ہیں۔لیفٹیننٹ کرنل تنویر احمد سرکاری سطح پر کسی معاملے میں بھارتی فوج کی تنصیبات کا دورہ کر نے والے آئی ایس آئی کے پہلے افسر ہیں۔ پیر کو نئی دہلی میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے صدر دفتر میں پاکستان سے جانے والی ٹیم کو حملے کے حوالے سے اب تک کی تفتیش پر بریفنگ دی گئی تھی۔ تحقیقاتی ٹیم کو ایس پی گورداس پور سمیت 17 زخمیوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے بھی فہرست دی گئی تھی لیکن ہندوستانی حکام نے تمام افراد کے انٹرویو یا بیانات لینے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو پٹھان کوٹ ایئر بیس حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا  کہ مسعود اظہر کے بھائی اور دیگر پانچ افراد بھی حملے میں ملوث تھے۔ دریں اثنا بھارت نے پاکستان سے مولانا مسعود اظہر تک رسائی مانگنے کا فیصلہ، باضابطہ درخواست پاکستان کی پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا دورہ بھارت مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ بھارتی ٹی وی این ڈی ٹی وی کے مطابق قومی تحقیقاتی ادارے (این آئی اے) کے سربراہ شرد کمار نے کہا کہ بھارت، پاکستان سے پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کی مبینہ ماسٹر مائنڈ مولانا مسعود اظہر تک رسائی دینے کا مطالبہ کرے گا۔ ادھر بھارتی ٹی وی نے پاکستان میں ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا کہ مولانا مسعود اظہر کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ ملک کے اندر موجود ہیں کہ نہیں۔ ٹیم نے پٹھان کوٹ ایئر بیس کا دورہ کرنے کے بعد واپس نئی دلی کا رخ کر لیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ بھارتی حکام کی جانب سے پاکستانی ٹیم کے ساتھ تعاون سے گریز کیا گیا۔ مستند معلومات نہ ملنے پر وفد خالی ہاتھ ہی واپس آئے گا۔ ٹیم کو پاکستانی ٹیم نے ایئر بیس پر حملہ آوروں کے روٹ، ایس پی گورداس پور سلویندر سنگھ کے اغوا کے مقام کا بھی معائنہ کیا۔ بی جے پی کے سربراہ امیت شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم پٹھان کوٹ حملے سے متعلق سنجیدگی سے تحقیقات کر رہی ہے۔ ادھر بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ بھارتی تحقیقاتی ٹیم بھی پٹھان کوٹ حملے سے متعلق جلد پاکستان کا دورہ کرے گی۔

No comments.

Leave a Reply