غداری کا مقدمہ انتقامی کاروائی ہے، پوری فوج میرے ساتھ ہے: مشرف

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے خلاف غداری کے الزمات کو مسترد کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر پوری فوج ان کے ساتھ ہے، ان کے خلاف جس طرح کارروائی کی جا رہی ہے، اس سے فوج بہت اپ سیٹ ہے۔ انہوں نے اپنے دور میں جو بھی کیا اس کے لیے انہیں فوج کی پوری حمایت حاصل تھی۔ اسلام آباد میں اپنے فارم ہائوس پر غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ان کے خلاف غداری کے الزامات سے پوری فوج ناراض ہے اور وہ میرے ساتھ ہے۔ واضح رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑنے کے الزام میں غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے یکم جنوری کو ان پر فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ مجھے فوج کی جانب سے معلومات حاصل ہوئی ہیں جن کے مطابق اس معاملے میں پوری فوج میرے ساتھ ہے اور مجھے ان معلومات میں کوئی شک نہیں۔ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ یکم جنوری کو سماعت پر حاضر ہوں گے یا نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ ٹربیونل کی تشکیل میں وزیر اعظم اور سابق چیف جسٹس ملوث ہیں، اس سے بھی یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ یہ انتقامی کارروائی کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تین نومبر کو ایمرجنسی کے نفاذ پر پاک فوج کی مکمل حمایت حاصل تھی، یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف قائم مقدمے پر پاک فوج پریشان ہے اور انہیں پورا یقین ہے کہ اس معاملے میں فوج اب بھی ان کے ساتھ ہے۔ پرویز مشرف کو اپریل میں گھر پر نظر بند کیا گیا تھا، اس کے بعد اب تک ان کا یہ غیر ملکی میڈیا کو دیا گیا یہ پہلا بیان ہے۔ اے ایف پی کے مطابق فوج جس نے 66 سالہ تاریخ میں نصف سے زیادہ عرصے تک راج کیا، نے ابھی تک غداری کیس میں کوئی بیان نہیں دیا ہے تاہم یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ نہیں چاہتی کہ اس سابق سربراہ سویلین کورٹ میں اس طرح کے مقدمے کا سامنا کرے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق پرویز مشرف کے اس تازہ بیان پر پاکستان کی فوج کی طرف سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا تاہم حالیہ مہینوں میں پاکستانی فوج یہ کہہ چکی ہے کہ وہ ایسے کسی بھی عدالتی معاملے میں فریق نہیں ہے۔ تقریباً نو سال تک ملک کے صدر رہنے والے پرویز مشرف نے 2008ء میں اس عہدے سے استعفیٰ دیا اور 2009ء میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرتے ہوئے بیرون ملک چلے گئے۔ رواں سال مارچ میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے وہ وطن واپس آئے لیکن انہیں اس عمل کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔ ان کے خلاف بے نظیر بھٹو قتل کیس، بزرگ بلوچ قوم پرست رہنما نواب اکبر بگٹی قتل کیس، ججز نظر بندی کیس اور لال مسجد کیس قائم ہیں اور ان تمام میں وہ ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہونے کی وجہ سے وہ بیرون ملک نہیں جا سکتے اور ایک روز قبل انہوں نے اپنی علیل والدہ کو دبئی سے پاکستان لانے کے خصوصی طیارہ فراہم کرنے کی حکومتی پیشکش کو بھی مسترد کر دیا تھا۔ حکومت یہ کہتی آئی ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست کسی سیاسی یا ذاتی انتقام کی وجہ سے نہیں بلکہ آئین کی پاسداری کرتے ہوئے دائر کی گئی۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق پرویز مشرف نے کہا کہ بارہ اکتوبر کو میں جہاز میں تھا، ایکشن زمین پر ہوا، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد کسی بلے نے آکر دودھ پیا؟ انہوں نے کہا کہ پی پی کے شیریک چیئرمین زرداری بلے سے متعلق فوج کو پیغام دے رہے ہیں یا نواز شریف کو؟ اس کا مجھے تو علم نہیں۔ یہ تو ان کو پتا ہو گا کہ بلا ایک ہے یا پوری فوج۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو بارہ اکتوبر کے واقعے میں دلچسپی نہیں ہے، وہ بارہ اکتوبر کے ایشو سے بچنا چاہتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply