بشار الاسد شامی مسئلے کے سیاسی حل میں رکاوٹ ہیں: فرانسیسی صدر

فرانس کے صدر فرانسو اولاند

فرانس کے صدر فرانسو اولاند

ریاض ۔۔۔ نیوز ٹائم

فرانس کے صدر فرانسو اولاند نے کہا ہے کہ بشار الاسد کی موجودگی میں شامی مسئلے کا سیاسی حل ممکن نہیں۔ روزنامہ “الحیات” کو اپنے دورہ سعودی عرب کے موقع پر دیئے گئے انٹرویو میں فرانسو اولاند کا کہنا تھا کہ بشار الاسد اسلام پسندوں کے خلاف صف آراء نہیں بلکہ وہ اعتدال پسند اپوزیشن کو دبائو میں لانے کے لیے انتہا پسند اسلامی جنگجوئوں پر الزام عائد کررہے ہیں۔ اہم یورپی ملک کے صدر نے امید ظاہر کی کہ دوسری جنیوا کانفرنس حقیقی عبوری جمہووری عمل کے لیے بنیاد فراہم کرے گی تاکہ شام اور خطے میں افراتفری پھیلنے کے خطرات کو روکا جاسکے۔ لبنان کے بارے میں ایک سوال پر اولاندو نے جمعہ کے روز بیروت میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس میں المستقبل پارٹی کے اہم رہنما اور سابق وزیر اعظم کے مشیر خاص محمد شطح سمیت سات افراد لقمہ اجل بنے۔ فرانسواولاند نے محمد شطح کو امن اور مذاکرات کا سفیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک لبنان کے اقتدار اعلیٰ کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ اس مقصد کے لیے شامی بحران کے تناظر میں پیرس، بیروت کو اپنی سیکیورٹی اور سیاسی مشکلات پر قابو پانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہے۔ سعودی عرب اور فرانس کے تعلقات سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرانسو اولاند نے کہا کہ ریاض اور پیرس ٹاپ پارٹنرز ہیں۔ بین الاقوامی اقتصادیات کے بارے میں دونوں ملکوں کا نقطہ نظر مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ دونوں ملک جی ٹونٹی کے رکن ملکوں کے طور پر ترقی میں مدد کے مشترکہ ہدف میں یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور فرانس مشرق وسطی میں امن، سلامتی کا مشترکہ ہدف رکھتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے فرانسو اولاند کے بقول وہ سعودی عرب کے شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز سے ایران کے نیو کلیئر پروگرام کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔ نیز اپنی ملاقات میں وہ شامی بحران کے سیاسی حل اور لبنان کی سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق ضرورت پر بات کریں گے۔ فرانسیسی صدر نے کہا کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں فرانس کا اہم کلائنٹ ہے، اس لیے وہ شاہ عبد اللہ سے ملاقات میں دفاع اور معیشت کے شعبے میں شراکت کے منصوبوں پر بھی بات کریں گے۔

No comments.

Leave a Reply