برطانوی پارلیمنٹ: 3 ہزار لاوارث بچوں کو قبول کرنے کی تجویز مسترد

برطانوی پارلیمنٹ: 3 ہزار لاوارث بچوں کو قبول کرنے کی تجویز مسترد

برطانوی پارلیمنٹ: 3 ہزار لاوارث بچوں کو قبول کرنے کی تجویز مسترد

برمنگھم ۔۔۔ نیوز ٹائم

پارلیمنٹ نے یورپ کے مہاجرین کیمپوں میں رہ جانے والے 3 ہزار لاوارث بچوں کو قبول کرنے کی تجویز کو رد کر دیا۔ حزب اقتدار کنزرویٹو پارٹی نے لاوارث بچوں کو قبول کرنے کی تجویز کو رد کر دیا ہے اور اس کے لئے یہ جواز پیش کیا ہے کہ اس طرح والدین اپنے بچوں کو تنہا یورپ بھیجنے کی کوشش کریں گے۔ عالمی جنگ سے کچھ عرصہ قبل نازیوں سے بچائے جانے والے Jewish descent Lord Dubs کی طرف سے مجوزہ قانونی تبدیلی کے لئے 294 اسمبلی ممبران نے نفی میں اور 276 نے اس کے حق میں ووٹ کا استعمال کیا ہے۔ نائب وزیر داخلہ جیمز بروکن شائر نے کہا ہے کہ یہ قانون والدین کو اپنے بچوں کو انسانی اسمگلروں کے حوالے کرنے پر اکسا سکتا ہے۔  مشکل شرائط میں سمندر پار کرنے کی کوشش میں ان بچوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں لہذا حکومت کسی بھی ایسی پالیسی کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتی جو اس قسم کے نتائج کا سبب بنے۔ تاہم نائب وزیرِ مہاجرین اور لیبر پارٹی کے اسمبلی ممبر Keir Starmerنے کہا ہے کہ ہم یورپ میں محصور رہ جانے والے مہاجر بچوں کی امداد کے لئے جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ Keir Starmerنے کہا کہ ان نتائج کا مفہوم یہ ہے کہ ہم ان بچوں کو تقدیر کے حوالے کر رہے ہیں۔  ہم اس سوچ کو قبول نہیں کرتے کہ اگر ان بچوں کو قبول کیا گیا تو مزید بچے آئیں گے۔ اس دوران برطانیہ نے سال 2014ء کے آغاز سے نافذ کردہ پروگرام کے دائرہ کار میں اس وقت تک ایک ہزار 337 شامی مہاجرین کو ملک میں قبول کیا ہے۔ دارالحکومت لندن میں صرف 43 مہاجرین کو قبول کیا گیا ہے۔ Citizens UK نامی امدادی تنظیم نے کہا ہے کہ لندن کی Baldia کے رویے نے انہیں مایوس کیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply