امریکہ کا جنوبی کوریا میں میزائل شکن نظام نصب کرنے کا فیصلہ، روس اور چین کی اظہار تشویش

یو ایس ڈیفنس سسٹم ایجنسی تھاڈ لانچ

یو ایس ڈیفنس سسٹم ایجنسی تھاڈ لانچ

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکہ کی طرف سے جنوبی کوریا میں جدید ترین anti-missile نظام کی ممکنہ تنصیب پر  روس اور چین نے مشترکہ طور پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے  اور خبردار کیا ہے کہ اِس سے خطے کی نفرت میں کمی واقع ہونے کا امکان نہیں۔ جرمن میڈیا کے مطابق روس اور چین کے وزرائے خارجہ نے کہا  کہ بحیرہ جنوبی چین کے تنازعے میں امریکا شامل نہیں اور باہر سے آ کر اسے اِس انداز میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔ روسی وزیر خارجہ Sergei Lavrov نے چینی دارالحکومت میں یہ بھی کہا  کہ شمالی کوریا کے فوجی اقدامات کے تناظر میں انتہائی جدید THAAD میزائل سسٹم کی تنصیب کا کوئی جواز نہیں بنتا، شمالی کوریا نے بھی امریکی میزائل سسٹم کی تنصیب کو غیر ضروری اور خطے میں سکیورٹی توازن کو مزید خراب کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔  روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ پیانگ یانگ کے عسکری تجربات کا بہانہ بنا کر جزیرہ نما کوریا کے قریبی علاقے میں سیکیورٹی سرگرمیوں کو بڑھانا جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ امریکہ کی طرف سے جنوبی کوریا میں Terminal High Altitude Area Defense (THAAD) کو نصب کرنے کے اعلان پر روس اور چین کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر کہا کہ THAAD اینٹی میزائل نظام کی تنصیب سے جزیروہ نما کوریا میں پیدا بحران اور تنازعہ کسی پرامن حل کی جانب نہیں بڑھے گا۔ چین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی میزائل کی تنصیب سے روس اور چین کی سیکیورٹی براہ راست متاثر ہونے کا قوی امکان ہے۔ بحیرہ جنوبی چین کے تنازعے پر فلپائن نے اقوام متحدہ کی ثالثی عدالت میں سمندری حدود کے معاملے ایک اپیل دائر کی ہے  اور اسی مناسبت سے چین نے  Laos،  Brunei اور Cambodia کے ساتھ اپنے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھایا ہے جبکہ تینوں ملکوں نے واضح کیا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین تنازعے کو آسیان تنظیم کے فورم پر زیرِ بحث نہ لایا جائے۔ اِس سمندر پر چین کی حاکمیت کو Brunei ، ملائیشیا اور ویتنام نے چیلنج کر رکھا ہے۔

No comments.

Leave a Reply