حزب اللہ لبنان کے لیے خطرہ ہے، ایران اسکی امداد بند کرے

سابق وزیر خزانہ اور اعتدال پسند محمد شطح

سابق وزیر خزانہ اور اعتدال پسند محمد شطح

بیروت ۔۔۔ نیوز ٹائم

لبنانی دارالحکومت میں ایک خوفناک دھماکے کا نشانہ بننے والے سابق وزیر خزانہ اور اعتدال پسند محمد شطح نے اپنے بہیمانہ قتل سے محض ایک ہفتہ پہلے ایرانی صدر سے شیعہ عسکری ملیشیا حزب اللہ کی سرپرستی سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ محمد شطح نے یہ مطالبہ ایک غیر روائتی طور پر لکھے گئے خط میں کیا جس کا مقصد شیعہ ملیشیا کی وجہ سے لبنان کی سلامتی اور ریاستی اقتدار اعلیٰ کے لیے پیدا شدہ سنگین خطرات سے آگاہ کرنا تھا۔ اس خط کے لیے محمد شطح نے لبنانی ارکان پارلیمنٹ کے دستخط بھی حاصل کیے تاکہ خط کی حیثیت لبنانی عوام کے نمائندہ کی ہو۔ ایرانی صدر کو لکھے گئے اس خط کو 14 مارچ کو وجود میں آنے والے سیاسی اتحاد کی تائید بھی حاصل تھی۔ واضح رہے کہ لبنان کا یہ سیاسی اتحاد شام کی بشار رجیم اور اس کی لبنانی اتحادی حزب اللہ کے ہاتھوں شامی شہریوں کے قتل عام کی مخالفت کرتا ہے۔ معروف اخبار وال سٹریٹ جرنل نے محمد شطح کی طرف سے حسن روحانی کو لکھے گئے خط کا متن اپنی اشاعت کا حصہ بنایا ہے۔ محمد شطح نے صدر روحانی کو مخاطب کرتے ہوئے خط میں لکھا ہے کہ ہم غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے آپ سے اور خطے کے دوسرے رہنمائوں کو ساتھ ساتھ عالمی رہنمائوں سے مخاطب ہو رہے ہیں کہ ہمارے ملک لبنان کے لیے یہ غیر معمولی طور پر خطرے کی گھڑی ہے، لبنان کی صرف اندرونی نہیں بیرونی سلامتی اور ریاستی اتحاد بھی ماضی  کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ یہی موقع ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہماری کامیابی یا ناکامی کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے، اسی وجہ سے ہم یہ خط آپ یعنی صدر ایران کو لکھ رہے ہیں اس خط میں 24 نومبر کو ایرانی جوہری تنازعے پر چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے محمد شطح نے لکھا ہے کہ لبنان اپنی سلامتی اور اقتدار اعلی کے تحفظ کے لیے ایران کی طرف سے زیادہ کمٹمنٹ کا متقاضی ہے۔ وہ مزید لکھتے ہیں جوہری پروگرام پر ہونے والا حالیہ عبوری معاہدہ اور وہ بیانات جو آپ نے صدر منتخب ہونے کے بعد دیے ہیں، ان کی بنیاد پر ہماری یہ توقعات پہلے سے بڑھ گئی ہیں کہ ایران کے صدر کے طور پر آپ مثبت راستے پر ٹھوس قدم لیں گے۔ آپ کے یہ ٹھوس اقدام لبنان اور خطے کے لیے ضروری ہیں تاکہ یہ اندازہ ہو سکے کہ ایران خطے کے حوالے سے واقعی اپنی پالیسیوں کو ازسر نو دیکھ رہا ہے؟ محمد شطح مزید لکھتے ہیں کہ لبنانی شیعہ ملیشیا ایرانی پاسداران انقلاب سے ملنے والی مدد کی بدولت ہی پچھلے تیس سال سے ایک عسکری گروپ کی صورت ابھری ہے اور اب لبنان کی ریاستی اتھارٹی کے لیے ایک خطرہ بن گئی ہے۔ وہ ایرانی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھتے ہیں حزب اللہ مسلسل ملنے والے بھاری  اسلحے کی وجہ سے ریاست سے ماورا اسلحے کی حامل طاقت بن گئی ہے، یہ آپ کے ملک کی براہ راست مدد اور سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ سابق لبنانی وزیر محمد شطح نے ایرانی صدر کے نام لکھے گئے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ یہ مسلمہ بات ہے کہ لبنان کے عوام شام کی لڑائی کے بارے میں تقسیم ہوئے ہیں، ہم سیاسی اتحاد کے ناطے کلی طور پر سیاسی اور اخلاقی اعتبار سے شامی عوام کے ساتھ ہیں۔ تاہم لبنان کے نمائندے ہونے کے حوالے سے ہماری اصل ذمہ داری لبنان کا تحفظ ہے کہ آگ اور موت ہمارے دروازے پر دستک دے رہی ہے۔ کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ شام میں جاری تصادم پہلے ہی ہمارے بہت سے سرحدی قصبات اور دیہات تک تشدد کی آگ منتقل کر چکا ہے۔

No comments.

Leave a Reply