ترک حکومت کے خلاف تحریک امریکہ سے چلائی جا رہی ہے

ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان

ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے واضح کیا ہے کہ ترک حکومت کو کرپشن کے جھوٹے سکینڈل سے ہرگز گرایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے مقامی جریدے کو ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ ترک حکومت کے خلاف تحریک چلانے والا سازشی کردار ”فتح اللہ اوغلن” واشنگٹن میں بیٹھ کر ترک حکومت کے خلاف گھنائونی سازشیں کر رہا ہے۔ ترک جریدے ”ٹو ڈے زمان” کے مطابق ترکی کی حکمراں جماعت، جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ فتح اللہ اوغلن امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں بیٹھ کر اردگان حکومت کے خلاف ”تحریک ہزیمت” چلا رہا ہے اور حالیہ سیکنڈل میں بھی اوغلن  اپنے مربیوں اور عالمی سازشی کرداروں کے ساتھ مل کر اس حکومت کو گرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ادھر ترک پراسیکیوٹر نے تسلیم کیا ہے کہ وزیر اعظم رجب طیب اردگان کے صاحبزادے کا نام اگرچہ تفتیشی افسران نے منشتبہ افراد کی فہرست میں ڈالا تھا، لیکن ان کے خلاف ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ اردگان کے صاحبزادے کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہیں۔ ادھر واشنگٹن میں بیٹھ کر خود ساختہ اسکالر اور جلا وطن مبلخ فتح اللہ اوغلن نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ ترکی میں افراتفری کا جنازہ اٹھنے والا ہے اور جلد اچھے دن سامنے آئیں گے۔ واضح رہے ترک وزیر اعظم کے تین وزراء نے استعفے دے کر اسکینڈل کی شفاف تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی کوششیں کی ہیں اور یہ وزراء اس وقت بھی پراسیکیوٹرز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ جبکہ دوسری جانب سیکولر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی ایک قلیل تعداد دارلحکومت انقرہ اور تاریخی شہر استنبول میں حکومت کے خلاف مظاہروں میں شریک دکھائی دیتی ہے لیکن سخت سردی کے موسم میں اپوزیشن کی یہ اجتماعی تحریک اپنا رنگ نہیں جما سکی ہے۔ جریدے آکسم کا کہنا ہے کہ ترک حکومت کے خلاف سیکولر  ”تحریک ہزیمت” کے غبارے سے اس وقت ہوا نکل گئی جب ترک مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان جاری کر کے فسادیوں کی ان تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا کہ ترک افواج حالیہ سیاسی مسائل میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔ واضح رہے کہ سیکولر تحریک کے ترجمان جریدے جمہوریت نے تسلیم کیا ہے کہ اردگان حکومت کے خلاف افواج کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کئے جانے اور عدم مداخلت کے اصولوں پر کار بند رہنے کے اعلان سے سیکولر تحریک کو دھچکا پہنچا ہے اور اس لئے واشنگٹن سے فتح اللہ اوغلن کی سربراہی میں چلائی جانے والی تحریک نے مغربی ممالک اور یورپی یونین کی جانب سے اردگان حکومت پر دبائو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس پر جرمنی نے سب سے پہلے ترک حکومت سے کرپشن اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یورپی یونین نے بھی شام، مصر، لبنان، فلسطین، افغانستان اور افریقی ممالک سمیت یمن میں لاکھوں انسانوں کی ہلاکتوں اور مصائب و آلام پر آنکھیں بند کرتے ہوئے ترکی کے کرپشن اسیکنڈل کو ترجیحی فہرست میں شامل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کرپشن اسکینڈل کی مکمل چھان بین کی جائے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کہٹرے میں لایا جائے۔ آکسم کے مطابق حکومت کے خلاف یکجا ہوجانے والے مغربی ممالک نے امریکی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے اردگان حکومت کے خلاف دبائو بڑھایا ہے۔ ترک جریدے آکسم کا کہنا ہے کہ امریکا اور یورپ اسرائیلی ایما پر ترکی کو مصر، شام اور افریقی ممالک کے حوالے سے حق گوئی کے کردار کی سزا دینا چاہتے ہیں اس لئے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت حکومت کے خلاف کرپشن اسکینڈل کو عین اس وقت ہوا دی گئی، جب ملک میں اگلے ماہ بلدیاتی الیکشن ہونے والے ہیں اور جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی اپنے قائد رجب طیب اردگان کی قیادت میں شاندار خدمت کے گیارہ سال مکمل کر کے ایک نئی تاریخ رقم کرنے والی ہے۔ ترک وزیر خارجہ احمد دائود اوغلو نے انتہائی نرم لہجہ اور رویہ اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن کو کہا ہے کہ وہ سیاسی اختلاف ضرور کریں، لیکن اس کی آڑ میں اردگان حکومت کے اچھے کارناموں اور کامیابیوں کو نظر انداز نہ کریں۔ انہوں نے واشنگٹن میںبیٹھے فتح اللہ اوغلن اور ان کی تحریک کو دعوت دی کہ وہ اسکینڈل کی شفاف تحقیقات میں شامل ہوں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ واضح رہے اوغلن امریکا میں رہ کر ان ہزاروں اداروں اور مغربی تعلیم دینے والے سیکولر کی باگ ڈور سنھبالے ہوئے ہیں جنہیں ترک حکومت اپنے لئے خطرہ سمجھتی ہے۔ آکسم کا کہنا ہے کہ اوغلن نے گزشتہ بیس برس میں عدلیہ، بیورکریسی اور ترک افواج و پولیس میں اپنے بہی خواہوں کی ایک بہت بڑی تعداد پیدا کر لی ہے جو براہ راست کسی بھی ترک جمہوری حکومت کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ لیکن حالیہ ایام میں ترک افواج کی جانب سے جمہوری حکومت کے معاملات میں عدم مداخلت کے اعلان نے اوغلن کو مایوس کر دیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply