چین میں بسنے والے لوگ مذہب سے کنارہ کشی اختیار کریں: چینی صدر کی وارننگ

چینی صدر شی جن پنگ

چینی صدر شی جن پنگ

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

چین ویسے تو پاکستان کا دیرینہ اور مخلص دوست ہے لیکن مذہب کے بارے میں اس کے نظریات اور پالیسی پاکستانیوں کو انتہائی دکھی کر دینے والی ہے۔ ملک کے جنوب مغربی حصے میں بسنے والے مسلمانوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کرنے کے بعد بالآخر چینی صدر نے صاف الفاظ میں یہ بھی کہہ دیا ہے کہ چین میں بسنے والے لوگ مذہب سے کنارہ کشی اختیار کر لیں، اور مسلمانوں کو یہ پیغام خاص طور پر دیا گیا ہے، جبکہ سخت وارننگ بھی جاری کر دی گئی ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق صدر Xi Jinping نے دوسری نیشنل ورک کانفرنس برائے مذہب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا  کہ لوگ بیرونی مذہبی اثرات اور خصوصاً اسلامی شدت پسندوں کے اثرات سے خود کو محفوظ رکھیں اور اس کے خلاف شدید مذحمت کریں، اور خصوصاً Xinjiang province میں رہنے والے مسلمان مذہب کی پیروی کو ترک کر کے چینی ریاست کی مارکسی لادینیت کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں۔ چین کے Xinjiang province کی سرحد پاکستان سے ملتی ہے اور یہاں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کی طرف سے اس سے پہلے بھی کئی شدید اقدامات کیے جا چکے ہیں۔  Xinjiang province میں مذہبی لباس پہننے، داڑھی رکھنے، روزہ رکھنے، نمازوں کی ادائیگی اور حلال خوراک پر پابندیوں جیسے اقدامات بھی سامنے آ چکے ہیں۔ حکمران Communist Party کے دیگر رہنمائوں نے بھی چینی صدر کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا  کہ چین میں Halal خوراک پر پابندی برقرار رہے گی کیونکہ یہ مذہبی تفرقہ کو فروغ دینے کا سبب ہے۔ چینی ریاست اپنے مکمل طور پر لادینی تشخص کو برقرار رکھنے کیلئے کوشاں ہے، اور اس کوشش میں تمام مذاہب اور خصوصاً اسلام کو چینی معاشرے اور کلچر کے لئے خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔ Xinjiang province میں بسنے والے Uyghurs مسلمانوں پر پابندیاں بھی اسی کوشش کا حصہ رہی ہیں،  تاہم مذہب کو ترک کرنے اور لادینیت اختیار کرنے کے متعلق اعلی ترین سطح سے وارننگ پہلی دفعہ سامنے آئی ہے۔

No comments.

Leave a Reply