ماسکو ۔۔۔ نیوز ٹائم
چین اور روس نے امریکہ کی طرف سے جنوبی کوریا میں دور تک مار کرنیوالے ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے یکطرفہ طور پر غیر تعمیری اقدامات سے عالمی اور علاقائی جنگی توازن، سلامتی اور استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، جنوبی کوریا میں امریکہ کی طرف سے جدید ترین دفاعی نظام کی تنصیب کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ عالمی اینٹی میزائل سکیم کا حصہ ہے، واضح طور پر امریکی اور جنوبی کوریا کی حکومت کے دو عہدیداروں کے دعوئوں سے متصادم ہے۔ یہ بات روس کے نائب وزیر خارجہ Igor Morgulov اور چین کے نائب وزیر خارجہ Kong Xuanyouنے شمال مشرقی ایشیا سیکیورٹی کے بارے میں چوتھے اجلاس میں کہی۔ انہوں نے دور مار کرنیوالے امریکی ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب کی زبردست مخالفت کرتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر رضا مندی ظاہر کی تاکہ علاقے میں ہونیوالی منفی سرگرمیوں کا بہتر طور پر مقابلہ چین اور روس کی دفاعی سلامتی اور علاقے کے ممالک کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے، چین اور روس اس بات پر بھی رضا مند ہو گئے ہیں کہ جامع حکمت عملی کی شراکت داری کے تحت رابطوں اور تعاون کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ انہوں نے اس سلسلے میں اس مشترکہ اعلامیے کا حوالہ بھی دیا جس میں دونوں ملکوں کے مفادات کے تحفظ کا اعلان کیا گیا تھا، دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کورین جزائر میں ایٹمی مسئلے کو مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں بھی جاری رکھی جائیں گی، اس کیلئے ضروری ہے کہ کورین جزائر میں ایٹمی اسلحے میں، فوجی اور سیاسی کشیدگی کم کرنے کا احساس کیا جائے اور وہاں فوجی مشقیں ختم کر کے باہمی اعتماد کو فروغ دیا جائے، دونوں رہنمائوں نے جنوبی کوریا اور جمہوریہ کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ آپس میں مذاکرات جاری رکھیں اور کورین جزائر کے مسئلے پر بات چیت کو آگے بڑھانے کے لئے مناسب ماحول پیدا کریں۔ یاد رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں جنوبی کوریا اور امریکہ نے ایک معاہدے کے تحت جنوبی کوریا میں دور تک مار کرنیوالے ایٹمی میزائل THAAD نصب کرنے کا اعلان کیا ہے۔