مقبوضہ کشمیر میں 21 روز بھی بد ستور کرفیو، اشیائے خوردنوش کی شدید قلت

سری نگر کے مختلف علاقوں میں آج ایک بار پھر کرفیو ہٹنے کے بعد احتجاجی مظاہروں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں

سری نگر کے مختلف علاقوں میں آج ایک بار پھر کرفیو ہٹنے کے بعد احتجاجی مظاہروں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں

سری نگر ۔۔۔ نیوز ٹائم

 مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 21 ویں روز بھی احتجاج کی شدت میں کمی واقع نہیں ہوئی اور وادی کے مختلف علاقوں میں شدید ترین جھڑپوں کے باعث 20 افراد پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے۔ اگرچہ دن کے وقت ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی شدت میں کمی آ رہی ہے، تاہم روز بروز احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑ رہا ہے۔ کل انتظامیہ نے ایک بار پھر سرینگر سے کرفیو ہٹانے کا اعلان کیا، تاہم جنوبی کشمیر کے ضلع Anantnag میں اس کا نفاذ بدستور جاری رکھا گیا۔ سری نگر کے مختلف علاقوں میں آج ایک بار پھر کرفیو ہٹنے کے بعد احتجاجی مظاہروں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ پوری وادی میں مکمل ہڑتال سے نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔ ہر قسم کی سرگرمیاں معطل ہیں اور احتجاج کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ سری نگر شہر میں احتجاجی مظاہروں کا نہ تھمنے والا  سلسلہ جاری رہا ہے جس کے دوران فورسز اور نوجوانوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں ایک درجن کے قریب زخمی ہوئے۔ Downtown میں جمعرات کی صبح Gojwaraسے ایک احتجاجی جلوس برآمد کیا گیا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں زبردست نعرہ بازی ہوئی تاہم اس دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ مرکزی جامع مسجد کے احاطے میں نماز ظہر کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شہری ہلاکتوں پر مظاہرے کئے۔ شہر خاص کے کئی علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ Nohita میں قائم مرکزی جامع مسجد سرینگر کے احاطے میں جمع ہوئے، جہاں کئی گھنٹوں تک دھرنا کے بعد مظاہرین ایک جلوس کی صورت میں نکلے۔ اسی اثنا میں Rajouri Kadal سے بھی ایک جلوس برآمد ہوا۔ یہ دونوں جلوس جب خانیار کے نزدیک مل گئے تو انہوں نے Lal Chowk کی طرف پیش قدمی شروع کی۔ جلوس میں شامل شرکا نے اپنے ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم بھی اٹھا رکھے تھے۔ جلوس قدیم Berber Shah کے نزدیک پہنچا، تو پولیس اور فورسز کی بھاری جمعیت نے اس کا راستہ روکا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ جلوس میں شامل شرکا Lal Chowk کی جانب پیش قدمی کر رہے تھے۔ فورسز نے ان کی اس کوشش کو ناکام بنایا، جس دوران فورسز نے مظاہرین کو دورکرنے کیلئے شدید Tear gas شلنگ  کی جس کے نتیجے میں جلوس میں شامل شرکا میں کھلبلی مچ گئی۔ تاہم اس موقع پر نوجوان مشتعل ہوئے انہوں نے فورسز پر خشت باری کی۔ پرتشدد جھڑپوں کا یہ سلسلہ بابا ڈیمب اور اس کے گرد و نواح میں کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ فورسز نے اس موقعہ پر مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے Tear gas کے گولے داغے اور پیلٹ بندوق کا استعمال کیا جس میں کئی لوگ زخمی ہوئے تاہم 15 سالہ نوجوان Danish کی آنکھ میں پیلٹ لگ گیا جس کے بعد انہیں سرینگر کے صدر ہسپتال پہنچایا گیا۔ فورسز اور نوجوانوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے باعث یہاں کافی کشیدگی دیکھنے کو ملی۔ شہر خاص کے Kathi Darwaza ، Sa’adah Kadal ، Gurdwara  Chowk ، Rainawari ، Jogi Lankar ، Naidyar  ،  Zind Shah Masjid  اور اس کے گرد و نواح میں جمعرات کی صبح کرفیو اور بندشیں ہٹانے کے ساتھ ہی نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں،جہاں انہوں نے شہری ہلاکتوں پر احتجاج کیا۔ اس دوران مظاہرین نے Merrick Shah Road پر رکاوٹیں کھڑی کر کے احتجاجی دھرنا دینے کی کوشش کی،                تاہم پولیس اور فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو دور کرنے کیلئے Tear gas شلنگ کی،جس کے ساتھ ہی یہاں تشدد بھڑک اٹھا۔

No comments.

Leave a Reply