اسرائیلی فوجی عدالتوں میں سالانہ 700 فلسطینی بچوں کو ٹرائل کا سامنا

اسرائیلی فوجی عدالتوں میں سالانہ 700 فلسطینی بچوں کو ٹرائل کا سامنا

اسرائیلی فوجی عدالتوں میں سالانہ 700 فلسطینی بچوں کو ٹرائل کا سامنا

مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ نیوز ٹائم

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی عدالتوں میں سالانہ اوسطاً 700 فلسطینی بچوں پر مقدمات قائم کئے جاتے اور انہیں ظالمانہ سزائیں دی جاتی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی جیلوں اور عقوبت خانوں مین مہینوں کے حساب سے ہزاروں فلسطینی بچوں کو ڈالا جاتا ہے جہاں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں۔ اطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوجی عدالتوں میں سالانہ 500 سے 700 فلسطینی بچوں کو پیش کیا جاتا، جہاں ان پر مقدمات چلائے جاتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر فلسطینی بچوں پر اسرائیلی فورسز پر کانچ کے ٹکڑے  پھینکنے، سنگ باری کرنے یا پٹرول بم پھینکنے کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔ 2015ء کے اوائل کے بعد سے اب تک صہیونی فوج اوسطاً ہر ماہ 220 بچوں کو گرفتار کر کے ان کا ٹرائل کرتی رہی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا ہے  کہ وہ اسرائیل پر بغیر کسی الزام کے بچوں کو گرفتار کرنے کی پالیسی ترک کرنے کے لیے دبائو ڈالے۔ فلسطینی بچوں پر مظالم بند کرائے اور انہیں جیلوں میں ناروا سلوک سے تحفظ فراہم کرتے ہوئے بچوں پر تشدد میں ملوث اسرائیلی فوجی عہدیداروں کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے جنگ زدہ 6 ملکوں شام، عراق، مقبوضہ فلسطین، افغانستان، نائیجیریا اور جمہوریہ کانگو میں بچوں کی گرفتاریوں کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی گروپ کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کے شکار علاقوں میں بچوں کے بنیادی حقوق کی بری طرح پامالی کا سلسلہ جاری ہے۔ بچوں کو کہیں تو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے  اور کہیں انہیں دہشت گرد گروپ اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ حراست میں لیے گئے بچوں کو ہولناک اذیتوں کا سامنا ہوتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2011ء کے بعد شام میں سرکاری فوج کے ہاتھوں 1433 کم عمر بچوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں ایک 8 سالہ بچی بھی شامی تھی جسے جگنی مجرم کے طور پر جیلوں میں رکھا گیا اور اذیتوں کا نشانہ بنایا گیا۔ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ 100 بچوں کو ہولناک اذیتوں کے عمل سے گزارا گیا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی۔ اسی طرح افغانستان اور عراق میں بھی ہزاروں کی تعداد میں بچے گرفتار کیے جاتے ہیں اور ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔ اس وقت بھی دونوں ملکوں میں 2400 بچے جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔

No comments.

Leave a Reply