امریکا کا بھارت، افغانستان کے امن ساتھ امن مذاکرات کا اعلان

امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری  اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج

امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج

نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکا نے افغانستان میں امن عمل کے لیے بھارت اور افغانستان کے ساتھ سہ فریقی مذاکرات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ خود کو الگ تھلگ محسوس نہ کرے۔ امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے اپنی بھارتی ہم منصب Sushma Swaraj کے ہمراہ نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت، افغانستان اور امریکا کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کرنے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اگلے ماہ نیو یارک میں ہونیوالے امریکا، بھارت اور افغانستان کے سہ فریقی مذاکرات سے خود کو الگ تھلگ محسوس نہ کرے۔  انھوں نے کہا کہ امید ہے ایک ملک کے طور پر پاکستان اس سے الگ نہیں ہے بلکہ اس سے اس کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ اے ایف پی کے مطابق امریکا اور بھارت نے دوطرفہ دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کا اعلان کرتے ہوئے  ایک مرتبہ پھر پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے سرزمین سے سرگرم شدت پسند گروپوں کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے۔ جان کیری نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سرحدوں میں دہشتگردوں سے نمٹنے کے لیے دیگر ممالک کے اتحاد کا حصہ بنے۔ انھوں نے دہشتگردی کی تمام تجویز کو مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی اور پٹھانکوٹ حملے کے ذمے داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اور برے دہشتگردوں میں فرق نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردی دہشت گردی ہے، چاہے کہیں بھی ہو اور کوئی بھی کرے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے خطے کے تمام ممالک سے واضح طور پر بات چیت کی ہے کہ ان ممالک سے پھوٹنے والی دہشت گردی کے خلاف انھیں کیا اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔ کیری نے بتایا کہ انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ بی بی سی کے مطابق جان کیری نے کہا کہ امریکا، ممبئی اور پٹھانکوٹ پر حملہ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستان نے حقانی نیٹ ورک جیسی تنظیموں کے خلاف زیادہ سختی سے کارروائی کی ہے۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف امریکا اور بھارت ایک جیسی سوچ رکھتے ہیں اور دونوں ممالک نے دہشتگردوں کے خلاف معلومات کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔ جان کیری نے کہا کہ امریکا توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھارت میں 6 ایٹمی بجلی گھر لگائے گا۔ دونوں ممالک سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے تعاون پر بھی بات کریں گے۔ اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایک بار پھر الزام لگایا کہ پاکستان دہشتگردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرحد پار پاکستان سے دہشتگردی کی اعانت کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور امریکا، بھارت کے اس موقف سے اتفاق کرتا ہے کہ دہشتگردوں کو اچھے یا برے زمرے میں تقسیم کر کے ان میں فرق نہیں کیا جا سکتا اور یہ کہ دہشتگردی کے بارے میں کوئی بھی ملک دہرے معیار اختیار نہیں کر سکتا۔ دہشتگردی کے مسئلے پر امریکا، بھارت کے موقف سے اتفاق کرتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے اس بات کو بھی دہرایا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا بند کرے۔ انھوں نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں رکنیت کے لیے امریکی حمایت کا شکریہ بھی ادا کیا۔ دونوں ممالک کے اعلی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ انھوں نے Intelligence تعاون کے لیے ایک معاہدہ بھی کیا ہے۔ Sushma Swarajنے کہا کہ ہم نے انسداد دہشتگردی تعاون کو بہتر بنانے کے لیے اضافی اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان سے مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے سوال کے جواب میں سشما سوراج نے کہا کہ بھارت، پاکستان سے کشیدگی نہیں بڑھا رہا۔ ہم نے پاکستان کو بتایا ہے کہ ہم مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں لیکن انھوں نے ایسے اقدامات کیے کہ ہمیں مذاکرات معطل کرنا پڑے۔ انھوں نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی صورت میں ہی مذاکرات ممکن ہیں۔ قبل ازیں دہلی میں امریکا اور بھارت کے مابین کمرشل اور strategic مذاکرات ہوئے جن میں دہشت گردوں کی معلومات کے تبادلے پر اتفاق ہوا۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان سیکیورٹی، اقتصادی تعاون اور بھارت کو بجلی کے اہداف پورے کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کی فراہمی پر بات چیت ہوئی۔ اے ایف پی کے مطابق امریکا اور بھارت دوطرفہ تجارت کو 100 ارب ڈالر سے بڑھا کر 500 ارب ڈالر تک لے جانے کے خواہاں ہیں۔ جان کیری اور امریکی وزیر تجارت Penny Pritzker بھارت، امریکا strategic اور کمرشل مذاکرات کے دوسرے دور میں شرکت کے لیے منگل کے روز دہلی پہنچے ہیں۔ وہ آج وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کریں گے۔

No comments.

Leave a Reply