روس کسی امریکی سفارتکار کو ملک بدر نہیں کرے گا، روسی صدر پیوٹن

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن

ماسکو، واشنگٹن ۔۔۔  نیوز ٹائم

امریکا کی طرف سے 35 روسی سفارتکاروں کو امریکا بدر کیے جانے اور روسی انٹیلی جنس اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کے بعد  روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس جواباً کسی امریکی سفارتکار کو ملک بدر نہیں کرے گا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق پیوٹن نے کہا کہ روس، امریکی سفارتکاروں کے لیے مشکلات پیدا نہیں کرے گا۔ ہم کسی کو بے دخل نہیں کریں گے۔ انھوں نے امریکی سفارتکاروں کے بچوں کو کریملن میں ویک اینڈ پر ہونے والی ایک تقریب میں بھی مدعو کیا۔ انھوں نے اپنے پیغام میں صدر اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ کو نئے سال کی مبارکباد بھی دی۔ قبل ازیں روسی وزیر خارجہ Sergei Lavrov نے کہا تھا کہ انھوں نے صدر پیوٹن کو تجویز بھیج دی ہے کہ روس جوابی کارروائی کرتے ہوئے 35 امریکی سفارتکاروں کو ملک بدر کر دے۔ یاد رہے گزشتہ روز امریکا نے صدارتی انتخاب میں مداخلت کے الزام میں 35 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے اور پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا۔  یہ اقدام متعدد امریکی سینیٹرز کی جانب سے روس پر پابندیوں کے مطالبے کے بعد سامنے آیا جن کا خیال ہے کہ یہ امریکہ میں سیاسی پرل ہاربر ہے۔ روس نے ایسی کسی بھی کارروائی میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے امریکی فیصلے کو غیر محتاط قرار دیا تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دونوں ملکوں کے تعلقات میں پیدا ہونے والے کھنچائو کی وجہ سے میری لینڈ اور نیو یارک میں واقع 2 روسی کمپائونڈز کو بھی بند کر دیا جائے گا  جو مبینہ طور پر اپنے ملک کے لیے خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ امریکا نے انتخابات میں روسی مداخلت کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ بی بی سی کے مطابق ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی اور ایف بی آئی نے 13 صفحات پر مبنی اس مشترکہ رپورٹ میں پہلی بار کسی ملک کو ہیکنگ کے لیے موردالزام ٹھہرایا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی انٹیلی جنس ادارے امریکی حکومت اور امریکی شہریوں کے خلاف سائبر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی انٹیلی جنس اداروں نے اسپیئر فشنگ کی تکنیک استعمال کرتے ہوئے ہیکنگ کی جس کے تحت ایسی ای میلز بھیجی گئیں جن میں لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے نام اور پاس ورڈ لکھیں۔ رپورٹ کے مطابق روسی انٹیلی جنس ادارے اب بھی اسپیئر فشنگ میں سرگرم ہیں اور ایسا ہی ایک حملہ امریکی انتخابات کے بعد بھی کیا گیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply