خوش رہنے کے لیے ان چند عادتوں پر قابو پائیں

خوش رہنا بہت آسان ہے بشرطیکہ کچھ عادتوں پر قابو پا لیں

خوش رہنا بہت آسان ہے بشرطیکہ کچھ عادتوں پر قابو پا لیں

نیوز ٹائم

ہر انسان خوش رہنا چاہتا ہے بلکہ ہم میں سے اکثر لوگ خوش رہنے کی فکر میں ہر وقت پریشان رہتے ہیں لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ خوش رہنا بہت آسان ہے بشرطیکہ کچھ عادتوں پر قابو پا لیں یا پھر ہمیشہ کے لیے انہیں خیرباد کہہ دیں۔ ذیل میں ایسی ہی چند باتیں بیان کی جا رہی ہیں جن سے پرہیز کر کے آپ خوش رہ سکتے ہیں:

سوشل میڈیا سے ہر وقت چپکے رہنا:

ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا نے اگرچہ ہمیں اپنے دور دراز احباب سے قریب کر دیا ہے لیکن سوشل میڈیا سے ہر وقت چپکے رہنا اور صبح سے شام تک اسٹیٹس اپ ڈیٹس، لائک، شیئر، ٹویٹ اور ری ٹویٹ کرتے رہنا بھی ہمارے جذبات پر برے اثرات ڈالتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا کہ سوشل میڈیا سے دور رہنے والے افراد ان لوگوں کے مقابلے میں 39 فیصد زیادہ خوش رہتے ہیں جو ہر وقت سوشل میڈیا کی دنیا میں گم رہتے ہیں۔ البتہ اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ سوشل میڈیا سے مکمل طور پر کنارہ کشی اختیار کر لی جائے۔ ماہرین کی تجویز ہے کہ سوشل میڈیا پر رہنے کا وقت محدود کر دیں اور یہاں نظر آنے والی ہر چیز پر توجہ نہ دیں ورنہ آپ کی خوشی غارت ہو جائے گی۔

ہر وقت کی مصروفیت اور افراتفری:

ملازمت ہو یا کاروبار، اکثر لوگ ہر وقت مصروفیت اور افراتفری کا شکار رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا ذہن آرام کے اوقات میں بھی آرام نہیں کر پاتا۔ اس ضمن میں پرانا مشورہ تو وہی ہے کہ دفتر اور کاروبار کی مصروفیات اور ان سے متعلق فکر کو گھر سے باہر رکھیں۔ ترجیحات کے تعین اور وقت کی تنظیم بہتر بنائیں تاکہ اپنا کام طے شدہ مدت میں مکمل کر سکیں۔ اس کے علاوہ مصروفیت کے دوران صرف 2 سے 3 منٹ کے لیے کام روک دیں اور کرسی پر بیٹھے بیٹھے، جسم و دماغ کو بالکل ڈھیلا چھوڑ کر صرف گہرے گہرے سانس لیں، ناک سے سانس اندر کھینچیں، چند سیکنڈ روکیں اور پھر منہ کے راستے آہستہ آہستہ خارج کر دیں، سانس اندر کھینچتے وقت سوچیں کہ اچھے اور مثبت خیالات بھی اس کے ساتھ ساتھ آپ کے اندر حرکت کر رہے ہیں جبکہ سانس خارج کرتے وقت یہ تصور کریں کہ جیسے آپ اپنے اندر موجود منفی خیالات اور جذبات کو بھی اپنے اندر سے نکال باہر کر رہے ہیں۔ اس نفسیاتی ترکیب پر ہر روز 2 سے 3 مرتبہ عمل کر سکتے ہیں جس سے آپ کو بہت افاقہ ہو گا کیونکہ کام کے حوالے سے دبائو بھی قابو میں رہے گا اور خوشی کا حصول بھی آپ کے لیے آسان ہو جائے گا۔

ناشکروں سے دور رہیں:

ناشکرا پن ایک معاشرتی برائی ہونے کے علاوہ نفسیاتی بیماری بھی قرار دی جاتی ہے۔ ہماری زندگی اچھے اور برے، دونوں طرح کے حالات کا مجموعہ ہے لیکن اکثر لوگ ہر وقت حالات کی خرابی کا رونا روتے رہتے ہیں اور اپنی زندگی سے کچھ ناراض دکھائی دیتے ہیں۔ ان میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جن کے پاس دنیا کی ہر نعمت موجود ہے لیکن وہ بہانے بہانے سے ہر اس چیز پر اپنی قسمت سے شکایت کرتے ہیں جو ان کے پاس نہیں۔ اگر خدانخواستہ آپ کا مزاج بھی ایسا ہے تو فوری طور پر اس سے چھٹکارا پائیں، اور اگر آپ کے دوستوں یا ملنے جلنے والوں میں ایسے لوگ ہیں تو ان سے دور رہنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ منفی سوچ والوں سے میل جول بڑھانا اور ان کی باتوں کو توجہ سے سننا بھی آپ کو بے اطمینانی اور ناخوشی کا شکار بنا سکتا ہے۔شکر گزاری کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ خوب سے خوب تر کی جستجو نہ کی جائے بلکہ بہتری کی کوشش جاری رکھتے ہوئے ان لوگوں کے بارے میں بھی سوچتے رہیں جو آپ سے کہیں زیادہ برے حالات میں جی رہے ہیں۔ یاد رکھیں کہ خوش رہنے والے لوگ اپنے مشکل حالات کا شکوہ نہیں کرتے بلکہ ان سے لڑتے ہیں اور انہیں درست کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہتے ہیں۔ بس آپ کو بھی یہی کرنا ہے۔

غصہ نہیں، سمجھداری:

اگر کوئی دوست آپ کا فون نہیں اٹھا رہا یا آپ کے پیغام کا جواب نہیں دے رہا تو اس پر غصہ نہ کریں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ خود کسی پریشانی یا مصروفیت میں مبتلا ہو جس کی وجہ سے وہ آپ کو جواب نہ دے پا رہا ہو، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہلکے پھلکے مذاق کے جواب میں سامنے والا بہت برے ردِعمل کا اظہار کرے، یا ایسی کسی دوسری صورت میں معاملہ فہمی اور سمجھداری کا مظاہرہ کریں اور سوچیں کہ جس طرح آپ کی زندگی میں طرح طرح کے مسائل آتے رہتے ہیں، ٹھیک اسی طرح دوسروں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، آخر وہ بھی تو آپ ہی کی طرح انسان ہیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ دوسروں پر ناراض ہونے کے بجائے ان کے رویے کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ہو سکے تو ان کی مدد بھی کریں۔ ایسا کرنے سے آپ کو خوشی بھی ملے گی جو آپ کی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کرے گی۔

دوسروں سے موازنہ:

اس کے پاس بنگلہ ہے اور میں فلیٹ میں رہتا ہوں، وہ گاڑی میں گھومتا ہے اور میں بسوں میں دھکے کھاتا ہوں، وہ جنرل مینیجر ہے اور میں ابھی تک صرف مینیجر ہوں۔ اس طرح کے خیالات دراصل ناشکری ہی کا نتیجہ ہیں جو ہمارے معاشرے میں بگاڑ اور ناخوشی کی بڑی وجہ بھی ہیں۔ یاد رکھیں کہ جس طرح پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں، بالکل ویسے ہی دنیا کے تمام انسان بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ ہر کسی کو مواقع ضرور ملتے ہیں مگر ان کی کیفیت اور نوعیت دوسروں سے مختلف ہوتی ہے۔ سمجھدار اور خوش رہنے والے افراد وہ ہوتے ہیں جو ملنے والے مواقع سے درست طور پر اور بروقت فائدہ اٹھانا جانتے ہیں  جبکہ ناخوش اور ناشکرے لوگوں کو اگر اپنی زندگی بہتر بنانے کا کوئی موقع ملتا بھی ہے تو وہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے کیونکہ وہ راتوں رات بڑی کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اپنے سے بلند مقام اور مرتبہ رکھنے والوں کے برابر پہنچ جائیں یا ان سے بھی آگے نکل جائیں۔ یہ سوچ منفی ہی نہیں بلکہ تباہ کن بھی ہے، اس لیے بہتر ہے کہ دوسروں سے موازنہ کرنا چھوڑیں اور اپنے آپ کو، اپنی زندگی کو اور اپنے معاملات کو خوب سے خوب تر بنانے کی کوشش خود کریں۔ اس سے بھی آپ کو خوشی ملے گی اور مزاج میں بے اطمینانی سے بھی چھٹکارا ملے گا۔

دوسروں کی کامیابی پر خوشی:

اسی تسلسل میں خوش رہنے والوں کی ایک اہم عادت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنی کامیابی پر خوش ہونے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی کامیابی پر بھی خوشی محسوس کرتے ہیں اور کسی نہ کسی انداز میں دوسروں کے کامیاب ہونے کا جشن بھی مناتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ناخوش لوگ ایک ایسی چھوٹی سی دنیا میں رہتے ہیں جہاں خوشی اور جشن منانے جیسے مواقع نہ صرف بہت کم ہوتے ہیں بلکہ صرف چند لمحوں کے لیے آ کر گزر جاتے ہیں جس کے بعد ان پر وہی افسردگی اور ناخوشی والی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ دوسروں کی کامیابیوں پر خوش ہو کر آپ اپنی زندگی کو خوشیوں سے بھر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے آپ کو اپنا مزاج تھوڑا سا تبدیل کرنا ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply