فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کے لیے آئین میں 28ویں ترمیم کا بل سینیٹ نے منظور کر لیا

فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع

فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کے لئے 28ویں آئینی ترمیم کا بل سینٹ نے منظور کر لیا۔ وزیر قانون Zahid Hamid کی جانب سے پیش کردہ آئینی ترمیم کے بل پر سینیٹ میں ووٹنگ کے دوران بل کی حمایت میں 78 ارکان سینیٹ نے ووٹ دیئے جبکہ صرف 3 سینیٹرز نے اس کی مخالفت کی۔  Pakhtunkhwa Milli Awami Party سے تعلق رکھنے والے Senator Gul Bushra ، Sardar Azam Khan Musakhel  اور Usman Kakar نے بل کی مخالفت کی جبکہ Jamiat Ulema-e-Islam (Fazlur Rehman) کے سنیٹرز نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ بل کو صدر مملکت کے پاس دستخط کے لیے بھیجا جائے گا جس کے بعد 6 جنوری 2019 ء تک کے لیے فوجی عدالتیں بحال ہو جائیں گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر قانون Zahid Hamid کی جانب سے پیش کردہ آئینی ترمیم کے بل پر سینیٹ میں ووٹنگ ہوئی اور اس بل کی منظوری کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت تھی۔ بل کی حمایت میں 78 ارکان سینیٹ نے ووٹ دیے جبکہ صرف تین Senators نے اس کی مخالفت کی۔ بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے  Pakhtunkhwa Milli Awami Party نے فوجی عدالتوں کی مخالفت جاری رکھی اور Sardar Azam Khan Musakhel  نے نشاندہی کی کہ کسی سیاسی جماعت کے منشور میں فوجی عدالتوں کا تذکرہ نہیں ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کی Sitara Ayaz  نے ترمیم کے حق میں ووٹ تو دیا تاہم ساتھ ہی یاد دلایا کہ اگر پارلیمنٹ مضبوط ہوتا تو اس کی نوبت نہ آتی۔ سینٹ میں حزب اختلاف کے Leader Aitzaz Ahsan نے حکومت کو ووٹوں کی ضرورت پڑنے پر یاد آنے کا طعنہ دیا۔ پیپلز پارٹی ہی کی Sehar Kamran نے ترمیم کی منظوری کے دن کو پارلیمان کی شکست کا دن بھی قرار دیا۔ سابق وزیر داخلہ Rehman Malik نے سوال کیا کہ فوجی عدالتیں دہشت گردوں کو سزا دے سکتی ہیں تو عدالتیں کیوں ایسا نہیں کر سکتیں؟ ایم کیو ایم کے Mian Atiq نے دہشت گردی کی حالیہ لہر کو دہشت گردوں کے پروان چڑھنے کا ثبوت قرار دیا۔

No comments.

Leave a Reply