ایران میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں اقتدار اور اختیارات کے حصول کی کشمکش

ایران  کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور سابق صدر محمود احمد نژاد

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور سابق صدر محمود احمد نژاد

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں سینکڑوں امیدواروں میں سخت گیر سابق صدر Mahmoud Ahmadinejad بھی شامل ہیں جنہوں نے ملک کے سپریم لیڈر Ayatollah Ali Khamenei کے مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے انتخابی میدان میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ Mahmoud Ahmadinejad کا فیصلہ ایران میں اقتدار و اختیارات کی رسا کشی، ایران  کے بنیادوں ستونوں میں کمزوری بالخصوص سپریم لیڈر فیصلوں کی قوت نافذہ میں کمزوری کی واضح علامت ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ Mahmoud Ahmadinejad نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان اور کاغذات نامزدگی جمع کرا کے سپریم لیڈر Ayatollah Ali Khamenei کو یہ پیغام دیا ہے  کہ Ayatollah Ali Khamenei اب کمزور ہو چکے ہیں اور وہ اپنے فیصلوں کو دوسروں پر نافذ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ ان کے اس فیصلے سے ایران  میں پائی جانے والی پھوٹ اور نظام کے بنیادی ڈھانچے میں پائی جانے والی دراڑوں کی واضح علامت ہے۔ Mahmoud Ahmadinejad کے بیانات سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ وہ سپریم لیڈر کے مشوروں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ وہ کبھی کہتے ہیں کہ میں خود صدارتی امیدوار ہوں اور صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی بھی جمع کرا دیتے ہیں  اور پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ اپنے سابق نائب صدر Mohammad Reza Pahlavi کے حامی ہیں۔ اس طرح ان کے بیانات میں بھی کھلا تضاد موجود ہے۔ دوسری جانب لگتا ہے کہ Ayatollah Ali Khamenei کی خرابی صحت ان کی قوت میں کمزوری کی ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔  Mahmoud Ahmadinejad نے سپریم لیڈر کی صحت کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو نسبتاً کسی اعلی اتھارٹی کے احکامات کی پابندی سے آزاد تصور کرتے ہوئے صدراتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔ مرشد اعلی کے ایک مقرب عہدیدار  Hussein Kanani Moghadam کہتے ہیں Mahmoud Ahmadinejad  کا صدارتی امیدوار بننا خود کشی کے مترادف ہے۔ ایک دوسری جگہ وہ کہتے ہیں کہ انہیں سپریم لیڈر کی فیصلہ سازی پر بالادستی میں شبہ ہونے لگا ہے۔ امور مملکت ان کے ہاتھ سے نکلنے لگے ہیں۔ حکومتی اخبار سیاست روز نے تبصرہ کیا کہ سابق صدر Mahmoud Ahmadinejad کا انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان آخری عمر میں انحراف کرنے کے مترادف ہے۔ صدر Hassan Rouhani کے ایک حامی Sadegh Zibakalam نے تو دھمکی دے ڈالی اور کہا کہ سابق صدر Mahmoud Ahmadinejad کو صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ انٹیلی جنس کے سابق معاون خصوصی Saeed Hajjarian کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی منظر نامہ اختیارات کی بندر بانٹ کی دوڑ کا منظر  اور ایرانی قوم کی بالادست غصب کرنے کی تصویر پیش کرتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply