پانامہ کیس ، وزیر اعظم نااہل نہیں ہوئے، معاملے کی تحقیقات کے لیے 6 رکنی جے آئی ٹی بنانے کا حکم

پاناما لیکس کا فیصلہ آج دوپہر 2 بجے سپریم کورٹ کے کورٹ روم نمبر 1 میں سنایا جائے گا

پاناما لیکس کا فیصلہ آج دوپہر 2 بجے سپریم کورٹ کے کورٹ روم نمبر 1 میں سنایا جائے گا

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

پانامہ کیس کا فیصلہ آ گیا ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نااہل نہیں ہوئے۔ سپریم کورٹ نے پانامہ کیس میں 540 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنا دیا۔ فیصلے کے ابتدائی نکات میں کہا گیا ہے کہ رقم کیسے قطر منتقل کی گئی اس کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔ چیئرمین نیب غیر رضامند پائے گئے اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیئں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم، حسن نواز اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں۔ چیئرمین نیب اپنا کام کرنے میں ناکام رہے اس لئے جے آئی ٹی بنائی گئی۔ جے آئی ٹی ہر دو ہفتے اپنی رپورٹ پیش کرے۔ ڈی جی ایف اائی اے وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کرنے میں ناکام رہے۔ جے آئی ٹی میں ایم آئی، ایف آئی اے، آئی ایس آئی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ فیصلے میں جسٹس گلزار اور جسٹس کا اختلافی نوٹ 3 ججوں کی رائے ہے کہ معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔ 2 ججز نے وزیر اعظم کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا کہا۔ فیصلے کا تناسب 3 اور 2 ججز ہے یعنی 3 ججز ایک جانب اور 2 ججز دوسری جانب ہے۔  فیصلہ مجموعی طور پر 540 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس سے قبل مختلف لارجر بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سیعد کھوسہ کورٹ روم نمبر ون میں پڑھ کر سنایا۔ اس سے قبل مختلف سیاسی رہنما باری باری سپریم پہنچے۔ کورٹ کے باہر میڈیا، سیکیورٹی اسٹاف اور سیاسی کارکنوں کا رش ہے۔ پانامہ کیس کا فیصلہ سننے کے لیے آنے والوں سے کمرہ عدالت سے بھرا ہوا تھا۔ صرف ڈپٹی رجسٹرار کے دستخط شدہ پاس رکھنے والوں کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔ کمرہ عدالت میں ن لیگ اور پی آئی ٹی کے رہنما موجود تھے۔ سپریم کورٹ کے داخلی راستے پر رش کے باعث عمران خان کو سپریم کورٹ میں داخل ہونے کے لیے پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پانامہ کیس کی سماعت کے دوران 35 سماعتوں  میں  25 ہزار دستاویزات پیش کی گئیں، ان دستاویز کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ فیصلہ کس کے حق میں آئے گا، پورے ملک کی نظریں سپریم کورٹ پر جمی رہیں۔ پانامہ کسی میں آف شور کمپنیوں کے انکشاف پر عمران خان، شیخ رشید اور سراج الحق نے نواز شریف، اسحاق ڈار اور کیپٹن صفدر کی نااہلی کی درخواستیں دائر کی تھیں۔ کیس کے حوالے سے عدالت میں 25 ہزار دستاویزات داخل کی گئیں۔ سپریم کورٹ نے 26 سماعتوں کے بعد 23 فروری 2017ء کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ تقریباً 55  دن کے طویل انتظار کے بعد آج دوپہر 2 بجے فیصلہ سنایا جائے گا۔ عدالت نے چیئرمین کو حکم دیا ہے کہ گزشتہ 15 سال سے زیر التواء میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات مکمل کی جائیں۔ سیکرٹری داخلہ کو نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا جائے۔ بیرون ملک جائیدادوں کی رقم واپس لانے کے لیے سیکرٹری قانون اور چیئرمین نیب کو کارروائی کا حکم دیا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر کو شریف خاندان کے ٹیکس گوشواروں اور اثاثوں کی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔ عدالت جو بھی مناسب سمجھے گا حکم جاری کرے۔ وزیر اعظم آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے، وہ صادق اور امین نہیں رہے، انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق لارجر بینچ نے قطری خط کو بھی مسترد کر دیا۔

مزید تفصیلات  جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

No comments.

Leave a Reply