جے آئی ٹی کی تشکیل، سپریم کورٹ نے سٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کے ناموں کو مسترد کر دیا

جے آئی ٹی کی تشکیل، سپریم کورٹ نے سٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کے ناموں کو مسترد کر دیا

جے آئی ٹی کی تشکیل، سپریم کورٹ نے سٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کے ناموں کو مسترد کر دیا

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

سپریم کورٹ نے پانامہ کیس میں سٹیٹ بنک اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کی طرف سے جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے بھجوائے گئے نام مسترد کرتے ہوئے دونوں ادارون کے سربراہان کو کل طلب کر لیا، جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجاز افضل نے عدالتی کارروائی کے آغاز پر اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر طلب کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے جے آئی ٹی کے لیے تمام ناموں پر غور کیا، عدالت جے آئی ٹی کے ذریعے شفاف تحقیقات چاہتی ہے، ہماری خواہش ہے کہ جے آئی ٹی کے افسران ہیرے کی طرح شفاف ہوں۔ سٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کی جانب سے جن افسروں کے نام بھجوائے گئے وہ غیر جانبدار نہیں، گورنر سٹیٹ بنک اور چیئرمین ایس ای سی پی گریڈ 18  اور اس سے اوپر کے افسران کی فہرست لے کر کل ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ اداروں کے سربراہ جے آئی ٹی کے لیے ناموں کا انتخاب نہیں کرسکتے، فیصلے میں کہا تھا کہ جے آئی ٹی کے لیے نام ہم خود منتخب کریں گے، انہوں نے نام فائنل کیوں کئے؟ کسی کے ہاتھوں یرغمال بنیں گے نہ کوئی گیم کھیلنے دیں گے، اے پی پی کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ عدالت کیس کی شفات تحقیقات کی خواہاں ہے اور چاہتی ہے کہ جے آئی ٹی میں ایسے لوگ شامل کئے جائیں جو ایماندار اور اپنے کام میں مہارت رکھتے ہوں۔بی بی سی کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کونسا افسر کس محکمے میں کام کرتا ہے، عدالت فہرست میں سے خود تحقیقاتی ٹیم کے لیے نمائندوں کا انتخاب کرے گی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عدالت کے ساتھ اس معاملے میں گیم کھیلنے کی کوشش نہ کی جائے۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے بتایا کہ گورنر سٹیٹ بنک پاکستان میں نہیں ہیں جس پر بنچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کی جگہ ڈپٹی گورنر بھی عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پہلے ہی اس معاملے میں بہت تاخیر ہو چکی ہے اور اب مزید کوئی بہانہ یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جو نام بھجوائے گئے وہ شک و شبہ سے بالاتر نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہم کوئی عذر اور تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ آئن لائن کے مطابق تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے بنچ سے روسٹرم پر کھڑے ہونے کی اجازت مانگی جسے بنچ نے مسترد کر دیا، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اپ اپنی نشت پر بیٹھ جائیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ایس ای سی پی اور سٹیٹ بنک کی جانب سے بھیجے گئے ناموں سے بنچ مطمئن نہیں، ہم چاہتے ہیں جس کو ذمہ داری سونپی جائے وہ داغدار نہ ہو۔ سماعت کے موقع پر نیب، آئی ایس آئی اور ایم آئی کی جانب سے دیئے گئے ناموں کے بارے میں بنچ نے کوئی آبزرویشن نہیں دی، قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر عدالت نے ان افسران کے نام منظور کر لیے ہیں، مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔

No comments.

Leave a Reply