نواز شریف کی نااہلی: فوجی اسٹبلشمنٹ بھی انہیں ہٹانے کا فیصلہ کر چکی تھی :امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ

امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ

امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

نشریاتی ادارے  بلوم برگ  کا کہنا ہے کہ بظاہر تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ نواز شریف کو کرپشن کے الزامات لگا کر نااہل قرار دے دیا گیا ہے،  اس بات میں کسی حد تک صداقت بھی ہے لیکن اس بات سے بھی نظریں نہیں چرائی جا سکتی کہ اس کے  علاوہ دیگر عوامل بھی اس میں شامل ہیں جو ان کی نااہلی کی وجہ بنے،  دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ اسٹبلشمنٹ بھی انہیں ہٹانے کا فیصلہ کر چکی تھی۔ نوازشریف کی نااہلی پاکستان کے لئے ایک بری خبر ہے۔ نواز شریف جمہوری عمل کے ذریعے ایک بھاری مینڈیٹ لے کر منتخب ہوئے لیکن ان کے فوجی اسٹیبلیشمنٹ کے ساتھ خراب تعلقات کے سامنے اس بھاری مینڈیٹ   کی کوئی حیثیت نہیں ہے،  نواز شریف کی نااہلی نہ صرف پاکستان بلکہ پڑوسیوں اور مغربی ممالک کے لئے بھی  اچھی خبر نہیں ہے۔ پاناما کیس کے تاریخی فیصلے کے بعد جہاں ملک بھر میں وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی اور تاحیات پابندی ملکی ذرائع ابلاغ کی سب سے بڑی خبر بنی ہوئی ہے  وہیں  بین الاقوامی میڈیا  میں بھی وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی  پر تبصرے اور تجزئیے کئے جا رہے ہیں، اسی حوالے سے امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ  میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کوئی بھی وزیر اعظم اپنی 5 سالہ آئینی  مدت پوری نہیں کر سکا،  پاکستانی وزرائے اعظم کو گورنز جنرل، آرمی چیفس، ججز اور صدور کی جانب سے برطرف کیا جاتا رہا ہے،  وزیر اعظم نواز شریف 2013ء میں بھاری مینڈیٹ لے کر برسر اقتدار آئے لیکن انہیں آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے نااہل قرار دے دیا ہے۔  بلوم برگ  کے مطابق نواز شریف کو کرپشن کے الزامات پر برطرف نہیں کیا گیا بلکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت انہیں نااہل کیا گیا ہے، وہ پانامہ کیس کے لئے قائم جے آئی ٹی کے سامنے بھی پیش ہوئے، سپریم کورٹ میں  ان کے خلاف 275 صفحات پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ بھی پیش کی گئی،  بہرحال یہ سب ہمارے لئے حیران کن نہیں ہے۔  بلومبرگ کے آرٹیکل کے مطابق ملٹری اسٹبلشمنٹ  نے نواز شریف کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا تھا کیونکہ نواز شریف کے تینوں ادوار میں  سول ملٹری تعلقات کبھی بھی اچھے نہیں رہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی کے درمیان اچھے تعلقات تھے لیکن حالات اس وقت خراب ہوئے جب ڈان لیکس کا معاملہ سامنے آیا، جس میں دراصل نواز شریف کے بھائی اور اعلی فوجی عہدیدار کے دوران کی جانے والے گفتگو لیک کی گئی، جس پر حکومت پاکستان نے اس کی تحقیقات کیلئے ایک کمیٹی بھی بنائی،  ڈان لیکس پر کمیٹی کی رپورٹ کے بعد وزیر اعظم نے اقدامات اٹھائے لیکن آئی ایس پی آر نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے رپورٹ کو رد کر دیا۔

No comments.

Leave a Reply