پاکستان میں ستر سال میں کوئی وزیر اعظم 5 سالہ مدت پوری نہیں کر سکا

پاکستان کے قیام کو 70 سال ہو گئے تاہم اس مدت میں کوئی بھی وزیر اعظم 5 سالہ مدت پوری نہیں کر سکا

پاکستان کے قیام کو 70 سال ہو گئے تاہم اس مدت میں کوئی بھی وزیر اعظم 5 سالہ مدت پوری نہیں کر سکا

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستان کے قیام کو 70 سال ہو گئے تاہم اس مدت میں کوئی بھی وزیر اعظم 5 سالہ مدت پوری نہیں کر سکا۔ سن1947ء  کے بعد سے پاکستان میں سیاسی صورتحال نشیب و فراز سے دوچار رہی اور 4 منتخب حکومتوں کو فوجی آمروں نے نکال باہر کیا۔ ایک وزیر اعظم کو قتل تو دوسرے کو عدلیہ کے ذریعے پھانسی ہوئی جبکہ کئی ایک وزرائے اعظم کو صدور نے گھر بھجوایا اور ایک کو سپریم کورٹ نے برطرف کیا۔

پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کو 16 اکتوبر 1951ء  کو راولپنڈی میں قتل کیا گیا۔ انہوں نے 15 اگست 1947 کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا۔ پھر دوسرے وزیر اعظم Khawaja Nazimuddin  کو 17 اپریل 1953ء  کو Governor General Ghulam Muhammad نے ہٹایا۔ Khawaja Nazimuddin نے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا تو Justice Munir کو Ghulam Muhammad کے غیر قانونی اقدام کی توثیق کیلئے نظریہ ضرورت ایجاد کرنا پڑا۔ پھر Muhammad Ali Bogra  آئے، انہیں بھی 1954ء  میں Ghulam Muhammad کی جانب سے برطرف کیا گیا،  بعد ازاں وہ دوبارہ وزیر اعظم نامزد ہوئے تو انہیں قانون ساز اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں تھی جس پر 1955 میں گورنر جنرل Iskender Mirza کی حکومت برطرف کر دی۔

Chaudhary Muhammad Ali 1955ء میں وزیر اعظم بنے لیکن ان کی Iskender Mirza سے چپقلش جو 1956ء کے آئین کے نتیجے میں صدر بن گئے تھے کی بنا پر Muhammad Ali نے 12 ستمبر 1956ء کو استعفی دے دیا۔ Hussain Shaheed Suhrawardy جو عوامی لیگ کے قائد تھے، انہوں نے 1954ء کے قانون ساز اسمبلی کے الیکشن میں اپنی جماعت کو فتح دلائی۔ وہ مسلم لیگ کے سوا کسی دوسری جماعت سے تعلق رکھنے والے پہلے شخص تھے جنہیں 1956ء میں وزیر اعظم نامزد کیا گیا۔ انہیں Iskender Mirza سے اختلاف کی بنا پر 1957ء میں ہٹا دیا گیا۔

Ibrahim Ismail Chundrigar کو Hussain Shaheed Suhrawardy کے استعفے کے بعد Iskender Mirza نے وزیر اعظم نامزد کیا، وہ تقریبا 2 ماہ  وزیر اعظم رہے۔ انہوں نے دسمبر 1957ء میں استعفی دیا۔ اس کے بعد Iskender Mirza ا نے Feroz Khan Noon کو ملک کا ساتواں وزیر اعظم نامزد کیا۔ 1958ء میں Ayub Khan نے مارشل لا لگا کر انہیں برطرف کر دیا۔ 13 سال مارشل لا کے بعد ذوالفقار علی بھٹو اقتدار میں آئے۔ بھٹو 1973ء کے آئین کی منظوری تک خصوصی بندوبست کے تحت صدر رہے۔ انہوں نے  1973ء کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی لیکن اسی سال جولائی 1977ء میں جنرل ضیاء الحق نے مارشل لا کے ذریعے انہیں ہٹا دیا۔  1979 میں مقتدر فوجی عدالتی گٹھ جوڑ کی جانب سے انہیں پھانسی ملی۔

سن 1985ء  کے غیر جماعتی الیکشن میں ملک کے بدترین آمروں کے تحت محمد خان جونیجو پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ایک سیاستدان ہونے کی وجہ سے وہ آمر کیلئے خطرہ بنے رہے اس لئے ان کی حکومت 29 مئی 1988ء کو سانحہ اوجڑی کیمپ راولپنڈی جس میں فوجی اسلحہ ڈپو میں دھماکوں سے 100 کے قریب افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے کی تحقیقات کرانے کے اعلان کے کچھ روز بعد ہی برطرف کر دیا گیا۔ سن 1988ء کے الیکشن کے نتیجے میں بینظیر بھٹو 2 دسمبر 1988ء کو برسراقتدار آئیں۔

1989 میں مواخذے کی کوشش کو پیپلز پارٹی نے ناکام بنایا لیکن صدر غلام اسحاق خان نے 6 اگست 1990ء کو آرٹیکل 58 ٹو بی کے بدنام صدارتی اختیار کے ذریعے بینظیر بھٹو کی حکومت کو برطرف کر دیا۔ بینظیر کے بعد میاں نواز شریف آئے جو 1990ء میں پہلی بار وزیر اعظم بنے۔ صدر غلام اسحاق خان نے 1993ء میں ان کی حکومت ختم کی لیکن سپریم کورٹ نے اسے بحال کر دیا  لیکن  پھر مشہور کاکڑ  فارمولا سامنے آیا جب اس وقت کا آرمی چیف وحید کاکڑ نے میاں نواز شریف اور غلام اسحاق خان دونوں سے 18 جولائی 1993ء میں استعفی لے لیا۔ بینظیر بھٹو 1993ء میں پھر وزیر اعظم پاکستان بن گئیں لیکن ان کی دوسری حکومت بھی 3 سال ہی چل سکی  اور ان کے اپنے چنے ہوئے وفادار صدر فاروق لغاری نے ان کے خلاف سازش کی اور نومبر 1996ء میں ان کی حکومت 58 ٹو بی کا اختیار استعمال  کر کے برطرف کر دی۔

فروری 1997ء کے الیکشن کے نتیجے میں میاں نواز شریف دوبارہ پاکستان کے وزیر اعظم بنے لیکن 12 اکتوبر 1999ء کو جنرل پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی لگا کر نواز شریف کو اقتدار سے ہٹا دیا۔ اس کے بعد ڈکٹیٹر مشرف کے تحت 3 وزرائے اعظم آئے جن میں میر ظفر اللہ خان جمالی 19 ماہ تک عہدے پر رہ سکے پھر انہیں مشرف نے گھر بھجوا دیا۔  چوہدری شجاعت 2 ماہ کیلئے عبوری وزیرا عظم رہے جس کے بعد مشرف کے دوست شوکت عزیز اگست 2004ء میں وزیرا عظم بنے۔ سن 2008ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں پیپلز پارٹی قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہی اور یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم منتخب ہوئے۔  گیلانی کیلئے سب اچھا جا رہا تھا  کہ انہیں عہدے پر موجود صدر کے خلاف کرپشن کے کیسز ری اوپن کرنے کیلئے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کی پاداش میں توہین عدالت کے کیس میں سزا ہوئی۔ گیلانی 23 مارچ 2008ء  سے 19 جون 2012ء  تک ملک کے وزیر اعظم رہے۔  پیپلز پارٹی کی حکومت کی باقی مدت راجہ پرویز اشرف نے پوری کی جو جون 2012ء سے مارچ 2013 ء وزیر اعظم رہے۔ میاں نواز شریف 2013 ء میں تیسری بار وزیر اعظم بنے لیکن جیسے ہی ان کی مدت کا آخری سال شروع ہوا تو انہیں سپریم کورٹ میں پاناما کیس نے گھیر لیا۔

No comments.

Leave a Reply