شمالی کوریا، امریکا کشیدگی: یورپی یونین مصالحت کے لیے تیار

یورپی یونین نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھنے والی کشیدگی کم کرنے کے لیے مصالحت کا فیصلہ کیا ہے

یورپی یونین نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھنے والی کشیدگی کم کرنے کے لیے مصالحت کا فیصلہ کیا ہے

برسلز، واشنگٹن، پینٹاگان، بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

یورپی یونین نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھنے والی کشیدگی کم کرنے کے لیے مصالحت کا فیصلہ کیا ہے۔ یورپی یونین کی سیاسی و سلامتی کی کمیٹی نے خارجہ امور کی نمائندہ Federica Mogherini کی قیادت میں ایک مذاکراتی وفد تشکیل دیا ہے۔ جس نے برسلز میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کے بعد ایک بیان میں واضح کیا گیا کہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی میں کمی اور خطے کو جوہری اسلحے سے مکمل طور پر پاک کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کی حمایت کی جائے گی۔ بیان میں اس بات پر بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا کا جوہری پروگرام خطے میں خطرے کی علامت ہے جسے سلامتی کونسل کی قراردادوں کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ Rex Tillerson نے کہا ہے کہ امریکی حکومت شمالی کوریا سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق شمالی کوریا کی طرف سے امریکی جزیرے گوام پر حملہ کرنے کے منصوبے کو ملتوی کر دیا گیا ہے جس کے بعد Rex Tillerson نے یہ بیان جاری کیا ہے۔ Rex Tillerson نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات کا دور شروع کرنے کا دار و مدار Kim jong un پر ہے۔ تاہم  Rex Tillerson نے کہا کہ مذاکرات سے قبل شمالی کوریا کو اپنا جوہری اور میزائل پروگرام ترک کرنا ہو گا۔

دوسری طرف امریکی وزیرِ دفاع James Mattis نے خبردار کیا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے امریکی سرزمین پر میزائل حملے کی کوشش کی تو مکمل جنگ ہو گی، میزائل گوام کی جانب بڑھا تو اسے تباہ کر دیں گے۔ پینٹاگان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جِم میٹس نے کہا کہ اگر شمالی کوریا نے ایسی کوئی حرکت کی تو کھیل شروع ہو جائے گا۔ دنیا میں کوئی بھی اس وقت تک کسی کو نشانہ نہیں بناتا جب تک وہ خود اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار نہ ہو۔ امریکی وزیرِ دفاع James Mattis نے بحرالکاہل میں واقع امریکی جزیرے گوام پر میزائل حملے کی دھمکی کے متعلق کہا کہ اگر شمالی کوریا نے اپنی دھمکی پر عمل کیا تو امریکا اس قابل ہے کہ وہ چند لمحوں کے اندر یہ جان سکے کہ میزائل کی منزل کیا ہے۔ اگر ہمیں پتا چلا کہ واقعی کوئی میزائل گوام کی جانب بڑھ رہا ہے تو ہم اسے تباہ کر دیں گے۔

دریں اثنا روسی وزیر خارجہ Sergei Lavrov  اور ان کے چینی ہم منصب Wang Yi نے جزیرہ نما کوریا کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ چینی وزارت کے مطابق ٹیلی فون پر ہونے والی اس گفتگو میں وانگ ژی نے لاوروف کو بتایا کہ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ امریکا اور شمالی کوریا ایک دوسرے کو اشتعال دینے والے بیانات اور اقدامات کو روکیں۔ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل تجربات کے تناظر میں امریکی صدر Donald Trump نے شمالی کوریا کے خلاف سخت اقدامات کی دھمکی دے رکھی ہے۔

No comments.

Leave a Reply