اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم
نیب نے پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد نواز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادے حسن اور حسین نواز کو 18 اگست کو راولپنڈی آفس میں طلبی کے سمن جاری کر دیئے ہیں جبکہ وزیر خزانہ Ishaq Dar اور طارق شفیع کو لاہور میں نیب کے دفتر 23 اگست کو طلب کیا گیا ہے، شریف خاندان کے خلاف 2 مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں نے کام کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو 18 اگست کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں عزیزیہ سٹیل ملز کیس کے حوالے سے بیانات ریکارڈ کئے جائیں گے۔ نیب کی جانب سے پانامہ کیس فیصلے میں سپریم کورٹ کی طرف سے دیئے گئے حکم پر شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز تیار کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب راولپنڈی میں شریف فیملی کی 11 کے قریب کمپنیوں کی تحقیقات کرے گی۔ نجی ٹی وی چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شریف خاندان کے خلاف 4 ریفرنسز کی تیاری کے لیے 2 مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم لاہور کی سربراہی میجر (ر) شہزاد سلیم، راولپنڈی ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر نیب راولپنڈی رضوان احمد کر رہے ہیں جبکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم راولپنڈی کی نگرانی ڈی جی نیب پنڈی ناصر اقبال کریں گے۔ دوسری طرف نیب لاہور نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر Ishaq Dar کے خلاف بھی ریفرنس تیار کرتے ہوئے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور Ishaq Dar کے دیگر اثاثوں کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، نیب نے سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے Ishaq Dar اور ان کے بچوں کی 7 کمپنیوں کا ریکارڈ 23 اگست کو طلب کر لیا ہے۔ نیب نے ایس ای سی پی حکام کو 23 اگست کو لاہور طلب کرتے ہوئے انہیں اپنے ساتھ Ishaq Dar اوران کی اہلیہ، 2 بچوں اور بہوں کی کمپنیوں کا ریکارڈ لانے کو کہا ہے، Ishaq Dar اور ان کی اہلیہ اور بچوں کے نام 7 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں، جبکہ نیب نے جن کمپنیوں کا ریکارڈ طلب کیا ہے ان میں سی این جی پاکستان، سپنسر، ہجویری مضاربہ کمپنی،گلف انشورنس، ایچ ڈی ایس سیکیورٹی کمپنی اور دیگر شامل ہیں۔ نیب نے ان کمپنیوں کے 5 ڈائریکٹرز کا ریکارڈ بھی طلب کیا ہے جن میں Ishaq Dar اور ان کی اہلیہ، بیٹا علی، بہو اسما علی اور بیٹا مجتبی ڈار شامل ہیں، واضح رہے کہ اسما علی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیٹی اور مریم نواز کی چھوٹی بہن ہیں۔ نیب نے اس سلسلے میں باقاعدہ طور پر وزیر خزانہ کی 7 کمپنیوں کا ریکارڈ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ایس ای سی پی حکام کو بھی طلب کیا ہے۔