نیب ریفرنس: نواز شریف فیملی کے خلاف قانونی کارروائی تیز ہونے کا امکان

نواز شریف فیملی کی جانب سے احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کے اعلان کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی تیز ہو سکتی ہے

نواز شریف فیملی کی جانب سے احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کے اعلان کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی تیز ہو سکتی ہے

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

باوثوق ذرائع کے مطابق نواز شریف فیملی کی جانب سے احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کے اعلان کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی تیز ہو سکتی ہے۔ چونکہ نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم سپریم نے دیا تھا، لہذا سپریم کورٹ، نیب عدالت اور وزارت داخلہ کو حکم دے سکتی ہے کہ شریف خاندان کے افراد لندن سے گرفتار کر کے وطن لانے کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کرائے جائیں۔ ذرائع کے مطابق صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے نواز شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث نے انہیں احتساب عدالت کے سامنے پیش ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کے بچوں حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو احتساب عدالت نے 26 ستمبر کو طلب کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر یہ لوگ اس دن بھی حاضر نہیں ہوئے تو ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونا بعید از قیاس نہیں۔ لیگی ذرائع نے بتایا کہ نیب ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے لندن میں شریف فیملی سے کئی مشاورتی اجلاس کئے اور مشورہ دیا کہ انہیں احتساب عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہیئے۔ لیکن وہ انہیں قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ ذرائع کے بقول خواجہ حارث کو حالات کی سنگینی کا احساس ہے، اس لئے انہوں نے لندن سے واپس آ کر لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کر کے کہا کہ وہ میاں نواز شریف کو راضی کریں کہ وہ نیب عدالت کے سامنے پیش ہوں اور اپنے لئے مزید مشکلات پیدا نہ کریں۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف لندن جا کر نواز شریف کو نیب عدالتوں کے سامنے پیش ہونے کے رضامند کرنے کی کوشش کریں گے۔ توقع ہے کہ لندن میں شریف برداران اور ان کی ملاقات کے دوران حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ احتساب عدالت کے سامنے پیش ہونا ہے یا نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف اور ان کی فیملی کے افراد نیب عدالت کے سمن کے باوجود پیش نہیں ہوتے تو نیب سپریم کورٹ کی ہدایت پر نیب آرڈیننس کے سیکشن 21 کے تحت نواز شریف فیملی کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کے لیے بین الاقوامی قانون کی مدد حاصل کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے گفتگو میں ایک وسکری ماہر نے دعویٰ کیا کہ برطانیہ اس معاملے میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔ ذرائع کے بقول نواز شریف کے لیے ایک مشکل یہ بھی ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سپریم کورٹ اور نیب کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے کے تیار نہیں۔ چند دن پہلے انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر نیب کورٹ سے نواز شریف کی گرفتاری کے لیے ہدایات آتی ہیں تو افسر کو کارروائی کرنا پڑے گی۔ وزیر اعظم سے پوچھا گیا تھا کہ اگر نیب کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی گرفتاری کے لیے ہدایات آئیں تو کیا کریں گے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ افسر کو ان پر عمل کرنا پڑے گا، اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے لیے مشکلات بڑھ رہی ہیں کیونکہ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا بھی نام آ رہا ہے۔ ان کے خلاف ریفرنس آ سکتا ہے۔ جبکہ ماڈل ٹائون کیس میں بھی پنجاب حکومت کے لیے مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ پاکستان عوامی تحریک نے وزیر اعلیٰ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرانے کے لئے لاہور ہائیکورٹ درخواست دائر کر دی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو سانحہ ماڈل ٹائون کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا۔ اس عدالتی حکم پر عملدرآمد کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے وکیل اشتیاق چوہدری نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں الزام لگایا ہے کہ شہباز شریف کا سانحہ ماڈل ٹائون میں اہم کردار ہے اور وہ اس سانحہ کے ملزم ہیں۔ درخواست میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ شہباز شریف کسی بھی وقت بیرون ملک فرار ہو سکتے ہیں۔ درخواست گزار نے عدالت نے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹائون مقدمے کے فیصلے تک وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنڑول لسٹ میں شامل کیا جائے۔

No comments.

Leave a Reply