نواز شریف سعودیہ کی حمایت حاصل کرنے میں تاحال ناکام

نواز شریف سعودیہ کی حمایت حاصل کرنے میں تاحال ناکام

نواز شریف سعودیہ کی حمایت حاصل کرنے میں تاحال ناکام

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سعودی عرب کی حمایت حاصل کرنے میں اب تک ناکام ہیں، ان کی سعودی شاہ سلمان اور سعودی ولی عہد سے ملاقات نہیں ہو پائی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف کے روابط میں کچھ سعودی شہزادے ضرور ہیں، لیکن وہ سعودی حکومت میں کوئی اثرورسوخ نہیں رکھتے۔جبکہ وہ اعلیٰ سعودی شخصیات جنہوں نے ان کی مشرف دور میں مدد کی تھی، وہ اب اہم عہدوں پر نہیں رہیں۔ لیگی ذرائع کے مطابق نواز شریف خود بھی اس قسم کے معاملے میں انتہائی رازداری استعمال کرتے ہیں، جبکہ ان  صاحبزادی Maryam Nawaz کی نہ صرف یہ کوشش ہوتی ہے کہ نواز شریف کی سیاسی حکمت عملی بھی خود تیار کریں، بلکہ وہ ان کی سرگرمیوں کے بارے میں پارٹی کے سینئر رہنمائوں کو بھی بے خبر رکھتی ہے۔ مسلم لیگ ن سے وابستہ اہم ذرائع نے ” Ummat” کو بتایا کہ میاں نواز شریف سعودی عرب کے ذریعے پاکستان کے اداروں پر دبائو ڈلوانا چاہتے ہیں کہ ان کی نااہلی ختم کی جائے اور انہیں بطور وزیر اعظم بحال کیا جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے جدہ اور ریاض کے کئی چکر بھی لگائے ہیں۔ مدینہ اور مکہ کے سفر اس کے علاوہ ہیں۔ لیکن اس دوڑ کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا۔ سعودی حکام کی جانب سے میاں نواز شریف کے خلاف فیصلے پر کوئی تبصرہ بھی نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اپنے بیٹے حسین نواز کی ایما پر سعودی عرب گئے تھے، جنہوں نے نواز شریف کی سعودی شہزادوں کے ساتھ ملاقات کا اہتمام کرنے والے شاہی خاندان کے افراد سے ملاقات کرائی تھی۔لیکن وہ افراد میاں نواز شریف کے لیے مزید کام نہیں کر سکے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کی جانب سے ملاقات کے لئے جو ایجنڈا بنایا گیا، وہ یہ تھا کہ سعودی عرب پاکستان کی مقتدر قوتوں پر خود بھی اور امریکہ کے ذریعے بھی دبائو ڈلوائے۔ لیکن نواز شریف بھول گئے کہ انہوں نے یمن کے مسئلے پر سعودی عرب کو سخت ناراض کیا تھا۔ سعودی حکمرانوں کو یہ امید نہیں تھی کہ وزیر اعظم نواز شریف یمن کے مسئلے پر ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔ سعودی عرب کا خیال ہے کہا کہ انہوں نے حمایت نہ کر کے دراصل ایران کا ساتھ دیا۔ تاہم اس کے باوجود بھی اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ نواز شریف کے ایک بار پھر سعودی حکمرانوں سے تعلقات بہتر ہو جائیں اور وہ ان کی مدد کریں۔ لیکن صورتحال یہ ہے کہ نواز شریف کی سعودی King Salman اور ولی عہد  Muhammad Bin Salman  سے اب تک ملاقات نہیں ہو سکی ہے۔ اور اگر ہو بھی گئی تو مدد فوری طور پر نہیں آئے گی۔ ذرائع کے مطابق سب سے بڑی بات یہ ہے کہ نواز شریف کو بچانے والے Muqrin bin Abdulaziz Al Saud بھی اب بالکل غیر موثر ہو کر رہ گئے ہیں۔ ان کو اپریل 2015ء میں King Salman  نے ولی عہد کے منصب سے ہٹا کر اپنے بیٹے کو ولی عہد مقرر کیا تھا۔ اسی دوران دوسری بڑی تبدیلی وزیر خارجہ کی تھی۔ اس عہدے پر فائز Saud-al-Faisal کو بھی برطرف کر کے واشنگٹن میں Adel bin Ahmed Al-Jubeir کو نیا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا۔ وزیر خارجہ کی تبدیلی بہت زیادہ اہم تھی، کیونکہ Abdullah bin Faisal Al Saud گزشتہ 40 سال سے وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز تھے۔ معزول ولی عہد شہزاہ  Muqrin bin Abdulaziz Al Saud گزشتہ ایک عشرے کے دوران ملک کے اعلی عہدوں پر فائز رہے۔ 70 برس کے شہزادہ Muqrin bin Abdulaziz Al Saud سعودیہ کے بانی King Abdulaziz کے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں۔ 2014ء میں ولی عہد دوئم بننے سے پہلے شہزادہ Muqrin bin Abdulaziz Al Saud مملکت کے نائب وزیر اعظم کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے ہی دو مرتبہ نواز شریف کی پرویز مشرف سے جان بچائی تھی۔ لیکن ابھی تک کسی بھی ذریعے سے یہ معلوم نہیں ہس سکا کہ میاں نواز شریف نے ان سے ملاقات کی ہے یا نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سعودی King Abdullah  نے شریف براداران کی جان بچانے کے لیے نواز شریف کی جدہ روانگی سے 3 ماہ پہلے قطر کے درالحکومت دوہا میں اسلامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر پرویز مشرف سے زبانی یقین دہانی حاصل کر لی تھی۔ اس وقت بھی نواز شریف نے اس پیشرفت سے اپنے سینئر ساتھیوں کو بے خبر رکھا تھا۔ اب بھی اپنے ساتھیوں پر عدم اعتماد کیا جا رہا ہے۔

No comments.

Leave a Reply