سعودیہ نے شہباز شریف کا مستقبل کا وزیر اعظم تسلیم کر کے دورے پر بلایا

وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف

وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

سعودی عرب نے شہباز شریف کا مستقبل کا وزیر اعظم تسلیم کر کے دورے پر بلایا۔ جہاں ایران اور یمن کے معاملے پر پاکستان کی پالیسی سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ  پنجاب کا دورہ کامیاب ہونے کے بعد ہی نواز شریف کو سعودیہ آنے کا گرین سگنل دیا گیا اور یہ کہ سابق وزیر اعظم جلد روانہ ہو جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے اچانک دورہ سعودی عرب سے سیاسی حلقوں خصوصاً اپوزیشن میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی طرف سے شدید ردعمل آیا ہے، جو یہ سمجھ رہی ہیں کہ شہباز شریف کو ملک کا آئندہ وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کیا جا چکا اور اس فیصلے میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں۔ اپوزیشن کو یہ گمان اس لئے بھی ہوا کہ میاں شہباز شریف سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی خصوصی دعوت پر ان کے ذاتی طیارے میں گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق میاں شہباز شدریف کو وزارت عظمیٰ کے لیے امیدوار نامزد کئے جانے کے بعد ان کی 16 ممالک کے سفیروں سے ملاقات اور پھر دورہ سعودی عرب غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ماضی قریب میں بھی سعودی عرب، پاکستان کے سیاسی معاملات میں دلچسپی لیتا رہا ہے۔

یہاں تک کہ 1999ء میں پرویز مشرف کے حکومت پر قبضے کے بعد سعودی حکومت کی رضامندی سے ہی شریف خاندان نے جلاوطنی کے ایام سعودیہ میں گزارے۔ میاں نواز شریف کے کنگ فہد اور کنگ عبداللہ سے ذاتی تعلقات تھے۔ تاہم یمن کی جنگ میں قومی اسمبلی میں جہاں نواز لیگ کی اکثریت تھی، یہ قرارداد آئی کہ پاکستان غیر جانب دار رہے گا۔ اس پر سعودی عرب نواز شریف سے ناراض ہو گیا۔ اس اس بات پر بھی شکوہ تھا کہ پاکستان کی قیادت ایران کے اتنے قریب کیوں ہو رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مئی 2017ء میں ہونے والی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میںمیاں نواز شریف کو وہ اہمیت نہیں دی گئی جو اسلامی دنیا کے واحد ایٹمی طاقت والے ملک کا حق تھی۔ نواز شریف سے دوسرے عرب ملکوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ملاقات نہیں کی۔ ذرائع نے بتایا کہ میاں نواز شریف کوئی بھی فیصلہ کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرتے اور بعض اوقات اس کا نقصان بھی انہیں اٹھانا پڑتا ہے۔ لیکن ان کی عادت نے انہیں زیادہ تر فائدہ ہی پہنچایا ہے۔ جبکہ شہباز شریف فوری فیصلہ کرتے ہیں، جس کے نیتجے میں آج کل پنجاب کے کئی افسران معطل ہیں۔ شہباز شریف اور نواز شریف میں یہ  فرق بھی ہے کہ شہباز شریف عربی اور ترکی کی زبانیں روانی سے بول سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کا سیای نظریہ یہ ہے کہ فوج اور اداروں کے ساتھ تصادم سے بچا جائے، جبکہ میاں نواز شریف ان لوگوں کو معاف کرنے کے لیے تیار نہیں، جنہوں نے ان کے خلاف فیصلہ دیا۔ ابتدا میں نظریہ آ رہا تھا کہ Hudiabia پیپرز ملز کا کیس کھلے گا تو اس میں شہباز شریف بھی پکڑے جائیں گے، اس طرح شریف خاندان کا کوئی بھی فرد نہیں بچے گا۔ لیکن حدیبیہ کیس کے نہ کھلنے کی وجہ سے شہباز شریف کی سیاسی زندگی کو نیا خون مل گیا اور جب سے میاں نواز شریف نے آئندہ کے وزیر اعظم کے طور پر شہباز شریف کا نام لیا ہے تو ذرائع کے مطابق اس نامزدگی کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بھی قبولیت حاصل ہوئی ہے۔ میاں نواز شریف نے فوج کے خلاف بیان بازی کو رد کر دیا ہے۔ جبکہ اب انہیں عدلیہ سے بھی محاذ آرائی نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کی طرف سے میاں شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کو ایک اور این آر او قرار دیا جا رہا ہے۔

لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے شہباز شریف کو مستقبل کا وزیر اعظم تسلیم کر کے ہی اس بات کی ضمانت کے لیے بلایا کہ پاکستان خارجہ معاملات میں سعودی عرب کا ساتھ دے گا۔ چاہے وہ یمن کا معاملا ہو یا ایران کا، پاکستان، سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کے ساتھ اپنی پالیسی کو ہم آہنگ کرے گا۔ ذرائع کے مطابق اس دورے میں یقیناً شہباز شریف نے نواز شریف کے لیے سعودی حکمرانوں سے پاکستان کے مقتدر اداروں کے ساتھ بات کی ہو گی۔ ایک سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ شہباز شریف کی مہم کامیاب ہو گئی ہے اور نواز شریف بھی آئندہ دو دنوں میں سعودی عرب کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔ ان کے سعودی عرب کے دورے کا اعلان وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کی Maryam Nawaz اور نواز شریف سے طویل ملاقات کے بعد ہوا ہے۔ اس فیصلے کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ملکی سیاست میں حیران کن تبدیلیاں آنے کا امکان ہے۔ شہباز شریف سعودی عرب جو پیغام لے کر گئے ہیں، اس میں یقیناً کوئی یقین دہانی ہے جس کے حاصل کرنے کے بعد ہی انہوں نے نواز شریف کو سعودی عرب آنے کا گرین سگنل دیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply