جاپان اور لیتھوانیا کے وزرائے اعظم کا شمالی کوریائی کے جوہری اور میزائل خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر تعاون کرنے پر اتفاق

جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے اور لیتھوانیا کے وزیر اعظم سولس سکوارنیلس

جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے اور لیتھوانیا کے وزیر اعظم سولس سکوارنیلس

وِلنِس ۔۔۔ نیوز ٹائم

جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے اور لیتھوانیا کے وزیر اعظم سولس سکوارنیلس نے شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر تعاون کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ آبے 3 بلقان ممالک کے دورے کے تیسرے مرحلے میں ہفتے کے روز لیتھوانیا پہنچے۔ لیتھوانیا کے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیر اعظم آبے نے خبردار کیا  کہ شمالی کوریا نے ایسے بیلسٹک میزائل کے تجربات کیے ہیں جو لیتھوانیا کے دارالحکومت وِلنِس تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اِس کو تمام یورپ کے لیے خطرہ قرار دیا۔ سکوارنیلس کا کہنا تھا کہ لیتھوانیا تاریخی دوطرفہ روابط کے تناظر میں جاپان کے ساتھ کلیدی تعلقات قائم کرنے کا خواہش مند ہے۔ دونوں رہنمائوں نے شمالی کوریا پر مل کر دبائو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وہ جاپان اور لیتھوانیا کے مابین معیشت، سائنس، ٹیکنالوجی اور طبی نگہداشت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے۔

ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں آبے نے آزادی، جمہوریت، انسانی حقوق، قانون کی عملداری اور دنیا کو آزاد اور کھلا رکھنے کے بنیادی اصولوں پر مبنی امن اور خوشحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ آبے کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا پر مزید دبائو بڑھانے  اور شمالی کوریا کے ہاتھوں جاپانی شہریوں کے اغوا کے معاملے پر ان کا لیتھوانیا کے وزیر اعظم کے ساتھ بامقصد تبادلہ خیال ہوا ہے۔ سکوارنیلس نے شمالی کوریا کے حوالے سے جاپان کے موقف کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔  ان کا کہنا تھا کہ جوہری ترقی کا حصول بین الاقوامی سمجھوتوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہیئے  اور ایسی کسی بھی کارروائی سے اجتناب کرنا چاہیے جس سے خطے میں تنائو میں اضافہ ہو یا خطے کے امن اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہو۔

No comments.

Leave a Reply