سال 2017ء میں دنیا بھر کے سمندروں کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ

رپورٹ کے مطابق جب جب زمین پر گرمی بڑھتی ہے اس کا 90 فیصد حصہ سمندروں میں جذب ہو جاتا ہے

رپورٹ کے مطابق جب جب زمین پر گرمی بڑھتی ہے اس کا 90 فیصد حصہ سمندروں میں جذب ہو جاتا ہے

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

ماہرین نے ایک نئے مطالعے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2017ء میں دنیا بھر کے سمندروں کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف Atmospheric فزکس اور Chinese Academy of Sciences نے مشترکہ طور پر ایک تحقیق کی ہے جس میں عالمی سمندروں کی 6000 فٹ گہرائی میں درجہ حرارت کو کئی جگہ سے نوٹ کیا گیا۔ Advances in Atmospheric Sciences میں شائع رپورٹ میں سائنس دانوں نے کہا ہے کہ انسان کے ہاتھوں سمندروں اور زمین کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے  اور اس میں کوئی شک نہیں کہ زمین پر گرمی پھیلانے والی گرین ہائوس گیسوں کے اخراج سے خود سمندروں میں بھی گرمی بڑھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جب جب زمین پر گرمی بڑھتی ہے اس کا 90 فیصد حصہ سمندروں میں جذب ہو جاتا ہے اور اس لحاظ سے سمندر عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) کو بہت اچھی طرح ظاہر کرتے ہیں۔ اگرچہ 2016ء  میں El Niñoکی وجہ سے عالمی بحری درجہ حرارت میں معمولی کمی واقع ہوئی تھی لیکن اس کے باوجود گزشتہ 5 برس مسلسل سمندری درجہ حرارت میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل گرم ترین سال 2015ء  تھا۔

دنیا کے تقریباً تمام سمندری پانیوں کا درجہ حرارت بڑھا ہے لیکن بحرالکاہل اور بحرِ ہند کے مقابلے میں بحر اوقیانوس اور اٹلانٹک کا درجہ حرارت قدرے زیادہ بڑھا ہے۔  ایک ماہر John Abraham نے کہا ہے کہ گزشتہ برس سمندروں کی گرمی بڑھنے سے چین میں بجلی کا استعمال بڑھا تھا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سمندر فضا کی گرمی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ دونوں ہی جذب کرتے ہیں اس وجہ سے سمندروں کے اندر مردہ علاقے یعنی ڈیڈ زون بن رہے ہیں جہاں آکسیجن کی بہت کمی نوٹ کی گئی ہے۔واضح رہے کہ امریکی تحقیقاتی ادارے ناسا نے بھی 2017ء کو انسانی ریکارڈ شدہ تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply