امریکہ کے لیے چین بھی اتنا ہی بڑا خطرہ جتنا روس: سربراہ سی آئی اے

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیو

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیو

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ Mike Pompeo نے کہا ہے کہ چین کی امریکہ اور مغربی ممالک میں اپنا اثر بڑھانے کی خفیہ کوششیں امریکہ کے لیے اتنی ہی پریشان کن ہیں جتنی روس کی تخریب کاری کی کوششیں۔ Mike Pompeo نے بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ چین مسلسل امریکی اثرورسوخ کو کم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے اور چین کی ایسی کوششوں کی بڑی شہادتیں موجود ہیں۔ سی آئی اے کے سربراہ Mike Pompeo نے کہا کہ چین کی طرف سے امریکہ کی کمرشل معلومات حاصل کرنے اور سکولوں اور ہسپتالوں میں گھسنے کی مسلسل کوششیں صرف امریکہ تک ہی محدود نہیں بلکہ یورپ اور برطانیہ تک پھیلی ہوئی ہیں۔ Mike Pompeo نے کہا روس اور چین کی معیشتوں کو دیکھیں۔ چین کا فٹ پرنٹ روس سے کہیں بڑا ہے جس پر وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکتا ہے۔

2018ء کے اوائل میں امریکہ نے سی آئی اے کے ایک افسر Jerry Chun Shing کو گرفتار کیا تھا جس کے پاس ایسی خفیہ معلومات تھیں جو مبینہ طور اس امریکی جاسوسی نیٹ ورک کے متعلق تھیں جنھیں چین میں تباہ کر دیا گیا تھا۔ Jerry Chun Shing کی گرفتاری سے 2 سال پہلے چین میں امریکہ کے لیے مخبری کرنے والے 20 افراد کو یا تو ہلاک کر دیا گیا تھا یا انھیں جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس وقت امریکی حکام کو یہ واضح نہیں تھا کہ مخبروں کی شناخت کسی جاسوس کی وجہ سے ہوئی یا کمپیوٹر ہیکنگ سے ان کی معلومات افشا ہوئی ہیں۔ سی آئی اے کے سربراہ نے بی بی سی کو بتایا کہ چین کو یورپ پر اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لیے مشترکہ کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ چین مسلسل امریکی معلومات کو چوری کرنے اور امریکہ کے خفیہ اداروں میں گھسنے کی کوششں کر رہا ہے۔ ‘ہم یہ اپنے سکولوں میں دیکھتے ہیں۔ اپنے ہسپتالوں اور صحت کے نظام میں دیکھتے ہیں۔  ہم امریکہ کے کارپوریٹ سیکٹر میں دیکھتے ہیں۔ یہ دوسرے ممالک، خصوصا یورپ اور برطانیہ میں بھی یہ ہی کچھ نظر آ رہا ہے۔ سی آئی کے سربراہ Mike Pompeo نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ شام کے تنازعے میں امریکہ کا اثرورسوخ انتہائی کم ہے جہاں روس اور ایران کے حمایت یافتہ بشار الاسد اب بھی اقتدار میں ہیں۔ Mike Pompeo نے کہا ہم اس پیچیدہ مسئلے پر مزید کام کریں گے اور ہم ایران کو جہاں بھی پیچھے دھکیل سکتے ہیں دھکیل دیں گے۔

گذشتہ برس یہ ظاہر ہوا تھا کہ سی آئی اے کے موجودہ سربراہ نے ایران کے القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو لکھ کر خبردار کیا تھا  کہ اگر خطے میں امریکی مفادات پر کوئی حملہ ہوا تو اس کی سزا دی جائے گی۔ Mike Pompeo نے کہا میں قاسم سلیمانی پر یہ واضح کرنا چاہتا تھا کہ خطے میں امریکی مفادات ہیں، یورپی مفادات ہیں، برطانوی مفادات ہیں، اور اگر ان پر حملہ ہوا، تو اس کا مناسب جواب دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ میں ان پر بلکل واضح کرنا چاہتے تھے کہ امریکہ کے لیے یہ ناقابل قبول ہے کہ ایران امریکہ کے مفادات کو نقصان پہنچائے۔

سی آئی اے کے سربراہ نے کہا کہ ایران، یمن میں اپنے ایک حواری کے ذریعے سعودی عرب پر میزائل داغ رہا ہے  جو کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے اور یہ عمل جنگی اقدام کے زمرے میں آتا ہے۔ Mike Pompeo نے بی بی سی کو بتایا کہ جھگڑے کو بڑھنے سے روکنے کا بہترین طریقہ یہ ہے  کہ ایرانی لوگ اپنی حکومت کی جانب سے خطے میں اور خطے سے باہر کیے جانے والے اقدامات کے نتائج سے آگاہ ہوں۔ مجھے امید ہے کہ وہ اٹھ کھڑے ہوں گے اور یہ سمجھ لیں گے کہ یہ ان کے ملک کے مفاد میں نہیں ہے کہ وہ اپنی فوج کو یورپ اور دوسری جگہ بھجیں  جبکہ انھیں اپنے ملک کو ایک بہتر ملک بنانے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ Mike Pompeo نے کہا ہمیں یقین ہے کہ ایرانی لوگ یہ سمجھ جائیں گے اور ہمیں یہ بھی امید ہے کہ ایرانی رہنما اس بات کو سمجھ لیں گے۔

No comments.

Leave a Reply