دو ہزار اٹھارہ میں زیادہ زلزلے آئیں گے: سائنسدانوں کا پیش گوئی

سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے، 2018 ء میں تباہ کن زلزلوں میں اضافہ ہو سکتا ہے

سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے، 2018 ء میں تباہ کن زلزلوں میں اضافہ ہو سکتا ہے

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

اکتیس جنوری کی دوپہر افغانستان میں ایک شدید زلزلہ آیا جس کے جھٹکے لاہور اور دہلی تک محسوس کیے گئے۔ بلوچستان میں ایک گھر کی چھت گرنے سے ایک بچی جاں بحق ہو گئی۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے، 2018 ء میں تباہ کن زلزلوں میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس کا تعلق زمین کے گردش کرنے کی رفتار میں کمی سے ہے۔ یہ تحقیق امریکا میں یونیورسٹی آف Colorado کے  Roger Bilham اور Montana یونیورسٹی کی Rebecca Bendick نے امریکن جیولوجیکل سوسائٹی کے سالانہ اجلاس میں پیش کی۔ انھوں نے بتایا کہ زمین کے گردش کرنے کی رفتار میں کمی کے باعث اس سال زلزلوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ گردش کرنے کی رفتار میں کمی بہت ہی کم ہے یعنی دن کے دورانیے میں ملی سیکنڈ کی تبدیلی لیکن اس سے بڑے پیمانے پر زیر زمین توانائی کا اخراج ممکن ہے۔ ان مغربی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زمین کی گردش اور زلزلوں میں کافی حد تک تعلق ہے اور رواں سال ممکنہ طور پر تباہ کن زلزلوں میں اضافہ ہو گا۔  Roger Bilham اور Rebecca Bendick نے اپنی تحقیق میں 1900  سے اب تک کے زلزلوں کا مطالعہ کیا جن کی شدت 7 سے زیادہ تھی۔  Roger Bilham کا کہنا ہے ایک صدی سے زلزلوں کو ریکارڈ کیا جا رہا ہے اور اسی وجہ سے ہمیں تحقیق کرنے میں مدد ملی ہے۔ دونوں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ پانچ ادوار میں زلزلے زیادہ آئے۔ Roger Bilham کا کہنا ہے ان ادوار میں ایک سال میں 25 سے 30 شدید زلزلے آئے جبکہ دیگر ادوار میں ایک سال میں اوسطا 15 زلزلے آتے رہے۔ سائنسدانوں نے ان ادوار میں زیادہ زلزلے آنے کی وجوہات کے لیے تحقیق کی۔  انھیں تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان ادوار میں زمین کی گردش کی رفتار میں کمی واقع ہوئی تھی۔  Roger Bilham کہتے ہیں زمین کی گردش کرنے کی رفتار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کو ایٹمی گھڑی سے بہت بہتر طریقے سے جانچا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ 1960  سے اب تک سیکنڈ کی طوالت یا دورانیہ جاننے کے لیے ایٹمی گھڑیاں استعمال ہو رہی ہیں۔ ان گھڑیوں میں سیکنڈوں کا دورانیہ جاننے کے لیے ایٹم میں ہونے والی تھرتھراہٹ یا لرزش کی پیمائش کی جاتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پچھلی ڈیڑھ صدی میں پانچ ادوار ایسے گزرے جب پانچ سال کے لیے زمین کی گردش کرنے کی رفتار میں کمی ہوئی اور یہی وہ ادوار تھے جب شدید زلزلوں میں اضافہ ہو گیا۔  Roger Bilham کا کہنا ہے آسان بات یہ ہے کہ زمین ہمیں زلزلوں سے پانچ سال قبل متنبہ کرتی ہے  اور اس بار زمین کی گردش کرنے میں کمی چار سال قبل شروع ہوئی تھی۔  صاف ظاہر ہے کہ اس سال شدید زلزلے متوقع ہیں۔ انھوں نے مزید کہا پچھلے سال زیادہ زلزلے نہیں آئے۔ صرف 6 شدید زلزلے آئے ہیں۔ گویا 2018 ء میں باآسانی 20 زلزلے آ سکتے ہیں۔ یاد رہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زمین کی گردش کرنے کی رفتار میں کمی کیوں واقع ہوتی ہے، اس بارے میں سائنس اب تک کچھ نہیں جان سکی۔

No comments.

Leave a Reply