نظر کا تحفہ: وہ ملک جو اپنی آنکھوں کو دنیا میں برآمد کرتا ہے

سری لنکا میں ہر 5 میں سے ایک شہری زندگی ہی میں اپنی آنکھیں عطیہ کر دیتا ہے

سری لنکا میں ہر 5 میں سے ایک شہری زندگی ہی میں اپنی آنکھیں عطیہ کر دیتا ہے

نیوز ٹائم

دنیا میں یوں تو بہت سے ممالک اپنے آپ کو انسان دوست کہلاتے ہیں لیکن اصل میں ایک انسان دوست ملک بحر ہند میں بھارت کے جنوبی اور مشرقی ساحل کے قریب واقع ایک جزیرہ سری لنکا ہے جس نے یہ عملی طور پر ثابت کر دیا کہ جو اہم خدمت وہ انجام دے رہا ہے، اس کا نہ کوئی صلہ دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کے لیے شکریے کے الفاظ دنیا کے پاس موجود ہیں۔ یہ ہے آنکھوں کا وہ عظیم عطیہ جو اب تک بے شمار افراد کو زندگی کی خوشیاں لوٹا چکا۔ سری لنکا کے اس تحفے کی جتنی بھی ستائش کی جائے کم ہے۔ دراصل سری لنکا میں ہر 5 میں سے ایک شہری زندگی ہی میں اپنی آنکھیں عطیہ کر دیتا ہے۔ وجہ یہ کہ سری لنکا میں Ethnicity Sinhalese کی اکثریت ہے جو بدھ کے پروکار ہیں۔  ان کا عقیدہ ہے کہ ان کے مذہبی پیشوا، گوتم بدھ نے پچھلے جنم میں ایک نابینا کے لیے اپنی آنکھوں کا عطیہ دیا تھا۔  لہذا یہ کہنا بہتر ہو گا کہ سری لنکا میں جب ایک چراغ بجھتا ہے تو دنیا میں دو چراغ روشن ہوتے ہیں ۔

سری لنکا نے حال ہی میں  4فروری کو اپنا قومی دن منایا ہے۔ یہ ناشپاتی کی شکل کا ایک جزیرہ ہے۔ اس کا رقبہ 65610 کلو میٹر ہے۔ جزیرے کا دو تہائی حصہ ہموار میدان ہے جبکہ جنوب میں زمین کی سطح بلند اور پہاڑی چوٹیاں بھی نظر آتی ہے۔ سب سے بلند پہاڑی 2524 فٹ ہے۔  کولمبو کا اوسطاً درجہ حرارت 16 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ ارد گرد پہاڑوں پر دنیا کی عمدہ ترین چائے کے باغات ہیں۔ سری لنکا میں ٹرینکو مالی مشرقی ساحل پر ایک قدرتی بندرگاہ ہے جس کا شمار دنیا کی وسیع ترین بندرگاہوں میں ہوتا ہے۔ سری لنکا کے پہاڑ اپنے سبزے اور خوبصورتی کی وجہ سے کافی مشہور ہیں۔ یہاں پہاڑوں میں دریا تیزی کے ساتھ بہتے ہیں اور متعدد آبشار بھی پائی جاتی ہیں۔ سری لنکا سیاحت کے لحاظ سے بے حد مقبول ترین جزیرہ ہے کیونکہ یہاں بدھ مت کے قدیم اور تاریخی کم و بیش 16 مقدس مقامات موجود ہیں۔ شاید اسی لیے ہر سال 3 لاکھ سے زائد سیاح سری لنکا آتے ہیں۔ سیاحوں کے لیے یہاں ایک دلچسپ کوہ آدم ہے جہاں پتھر پر ایک بڑا نقش موجود ہے۔ اس نقش کے بارے میں جو 5 فٹ لمبا ہے، مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہ حضرت آدم کے قدم کا نشان ہے  جبکہ اہل بدھ مت اس کو سری بدھا یعنی گوتم بدھ کے پائوں کا نشان کہتے ہیں۔  اس طرح ہندو مت بھی اس کو عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

سری لنکا کے قدیم تاریخ 25 صدیاں پرانی ہے اور اس قدیم ورثے میں ایک قدیم درخت، سری مہابدھی شامل ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ درخت اسی ٹہنی سے اگا جس کے سائے میں مہاتمابدھ کو گیان حاصل ہوا تھا۔ بدھ مت کے پیروکار اس کو بڑی عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔  سیاح بھی اس درخت کو ضرور دیکھنے آتے ہیں۔ سری لنکا کا دوسرا بڑا شہر کینیڈی ہے۔ یہاں بھی بہت سے تاریخی مقامات ہیں۔ ان میں سب سے مشہور جگہ مہاتمابدھ کی ہزاروں سال پرانی عبادت گاہ ہے۔ اس کو ہاتھی دانت کی عبادت گاہ کہتے ہیں۔ سری لنکا قدیم زمانے میں پیروبانے کے نام سے موسوم تھا۔ یہ ایک لفظ یونانی لفظ،کا پر سے نکلا ہے جس کے معنی تانبے کے ہیں۔ اس زمانے میں یہاں کے باشندوں کا رنگ تانبے سا تھا۔ بعد میں عربوں کے ساتھ تعلقات قائم ہوئے تو اس جزیرے کو سراندیپ کا نام دیا گیا۔ پھر لنکا یا سیلون رکھا گیا اور جو آزادی کے بعد سری لنکا قرار پایا۔

  Hazrat Isa (A S)کی پیدائش سے تقریباً 500 سال قبل یہاں جنوبی ہند کے باشندوں کی مقامی حکومتیں قائم تھیں۔ یہ لوگ بدھ مت کے پیروکار تھے۔ Hazrat Muhammad (Peace Be Upon Him)کی بعثت سے قبل ہی عرب تاجروں کی سری لنکا میں آمدورفت تھی۔  یہاں کے ایک قاصد نے خلیفہ ثانی Hazrat Umer ؓ سے ملاقات کر کے اسلام کی تعلیمات کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں۔  8ویں اور 9ویں صدی عیسوی تک جزیرے کی ساحلی پٹی پر مسلمان کافی تعداد میں آباد ہو گئے تھے جو تجارت کی غرض سے یہاں آیا کرتے۔ تامل نسل کے مسلمان بھی بھارت سے آ کر آباد ہوئے۔ جزیرے کی مسلمان آبادی میں ملایا اور برصغیر کے ان علاقوں سے جا کر بسنے والے بھی شامل ہیں۔ اب سری لنکا میں 1.2 ملین سے زیادہ مسلمان آباد ہیں اور یہ اس ملک کی دوسری سب سے بڑی اقلیت ہے۔

مسلمان سری لنکا میں سنہالیوں اور تامل کے بعد تیسری بڑی آبادی ہیں۔ اب تو ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک سیاسی جماعت، مسلم کانگریس بھی بن گئی ہے۔ مسلمانوں کے مذہبی امور اور ثقافت کے لیے علیحدہ وزارت ہے اور نگران وزیر بھی مسلمان ہے۔  اس لیے سری لنکا کا ہر بڑا شہر اور گائوں جہاں مسلمان آباد ہیں، کم از کم ایک مسجد ضرور موجود ہے اور یہاں مساجد کی تعداد 15 ہزار سے زیادہ ہے۔ سری لنکا میں مسلمانوں کے شخصی قوانین نافذ ہیں اور ملک میں 30 کے لگ بھگ قاضی شرعی عدالتیں قائم ہیں۔ قرآن شریف کا ترجمہ سنہالی زبان میں کیا جا چکا۔ اس طرح ملک کے ہر بڑے شہر اور مسلمان آبادی کے دیہات میں قرآنی مدارس بھی قائم ہیں جن کی تعداد 1000 سے زیادہ ہے۔  مسلمان بچیوں کے لیے علیحدہ علیحدہ سرکاری مسلم سکول قائم ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 70 عربی کالج ہیں۔  ایک قابل فخر بات یہ کہ ان میں خواتین کا ایک عربی کالج بھی ہے۔

سری لنکا میں یورپی آباد کاروں کی یلغار 1505ء سے شروع ہوئی۔ سب سے پہلے پرتگال نے جزیرے کے ایک حصے پر قبضہ کیا۔  1658 میں ہالینڈ نے اس کے ایک علاقے پر قبضہ کیا مگر 1796ء میں انگریزوں نے پرتگالیوں کو بے دخل کر کے سری لنکا کو اپنی نوآبادی بنا لیا۔  انہوں نے یہاں قتل و غارت کا سلسلہ کینڈی بادشاہت کے خاتمہ تک جاری رکھا اور اس کا نام سیلون رکھ دیا۔ اب ملک کی آبادی ایک Crore 90 Lakh سے زیادہ ہے۔ مردوں اور عورتوں کا تناسب تقریباً برابر ہے اور دلچسپ بات یہ کہ آبادی کا 46 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی عمر 20 سال سے کم ہے۔ شرح خواندگی 93 فیصد ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہاں پرائمری سے یونیورسٹی تک تعلیم مفت ہے۔  اس کے علاوہ غریب بچوں کو سکولوں میں مفت خوراک اور لباس بھی مہیا کیا جاتا ہے۔

ملک کی 74 فیصد آبادی سنہالی نسل اور 18 فیصد تامل نسل اور 8 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ سنہالی اکثریت بدھ مت کے پیروکار ہے جبکہ تامل ہندو ہیں۔ سنہالی ملک کی سرکاری زبان ہے لیکن تامل اور انگریزی بھی عام بولی جاتی ہے۔ سری لنکا میں صحافت کو بھی مکمل آزادی حاصل ہے۔ یہاں دو قسم کے اخبارات ہیں: ایک وہ جو حکومت خود چلاتی ہے اور دوسرے جو آزاد ہیں۔ سری لنکا، پاکستان کا دوست ملک ہے۔ اس کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان اعلی سطح کے وفود کے تبادلے ہوتے رہتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply