سطحِ سمندر میں اضافہ، ساحلی علاقوں کے لیے خطرہ

عالمی سمندروں میں پانی کی سطح اتنی تیز رفتاری سے بلند ہو رہی ہے کہ رواں صدی کے آخر تک یہ اضافہ 66 سینٹی میٹر یا 26 انچ تک پہنچ سکتا ہے

عالمی سمندروں میں پانی کی سطح اتنی تیز رفتاری سے بلند ہو رہی ہے کہ رواں صدی کے آخر تک یہ اضافہ 66 سینٹی میٹر یا 26 انچ تک پہنچ سکتا ہے

برلن ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایک نئی تحقیق کے مطابق سطح سمندر میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث ساحلِ سمندر پر واقع شہروں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ جرمن نشریاتی ادارے میں چھپنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پانی کی سطح میں یہ اضافہ موجودہ شرح سے دگنا ہونے کا امکان ہے۔ امریکی ریسرچ میگزین پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے مطابق عالمی سمندروں میں پانی کی سطح اتنی تیز رفتاری سے بلند ہو رہی ہے  کہ رواں صدی کے آخر تک یہ اضافہ 66 سینٹی میٹر یا 26 انچ تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ اضافہ تقریباً اقوام متحدہ کی جانب سے پہلے سے دیے گئے اعداد و شمار جتنا ہی ہے۔ سمندروں میں پانی کی سطح کا اس طرح سے بلند ہونا دنیا بھر کے بہت سے ساحلی شہروں کے لیے شدید مشکلات اور خطرات کا سبب بن سکتا ہے۔ اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ماضی میں سمندر کی سطح میں سالانہ 3 ملی میٹر اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا تھا  جو کہ اس صدی کے اختتام تک یعنی 2100ء میں 10 ملی میٹر تک پہنچ سکتا ہے۔ تحقیق کے مصنف سٹیو نیرم کہتے ہیں کہ سمندر کی سطح میں یہ اضافہ بنیادی طور پر انٹارٹیکا اور گرین لینڈ میں برف پگھلنے کے باعث ہو گا  اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ متوقع 30 سینٹی میٹر کے بجائے سمندروں کی سطح میں دگنا یعنی 60 سینٹی میٹر اضافہ ہو جائے۔ نیرم کے مطابق یہ ایک محتاط اندازہ ہے۔  سٹیو نریم کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی دو طرح سے سطح سمندر میں اضافہ کرتی ہے۔ اول، فضا میں گرین ہائوس گیسوں کے بڑے پیمانے پر اخراج سے، جس کے باعث پانی کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے اور پانی پھیلتا ہے۔ یہ تھرمل یا حرارتی پھیلائو کہلاتا ہے، جس کے باعث گزشتہ نصف صدی سے سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جبکہ پانی کی سطح میں اضافے کا دوسرا ذریعہ قطبی علاقوں میں برف کا پگھل کر سمندری پانی میں شامل ہونا ہے۔

No comments.

Leave a Reply