روبوٹ نرس اب جاپان میں بوڑھوں کی دیکھ بھال کریں گے

روبوٹ سازی کی ٹیکنالوجی اور صنعت میں جاپان سب سے آگے ہے

روبوٹ سازی کی ٹیکنالوجی اور صنعت میں جاپان سب سے آگے ہے

ٹوکیو ۔۔۔ نیوز ٹائم

روبوٹکس یعنی روبوٹ سازی کی ٹیکنالوجی اور صنعت میں جاپان سب سے آگے ہے۔ ان خودکار مشینوں کا بڑے پیمانے پر استعمال بھی اسی ملک میں ہو رہا ہے۔ کار ساز اداروں میں مصروف عمل روبوٹ سے لے کر کھلونا روبوٹ تک زندگی کے متعدد شعبوں میں یہ خودکار مشینیں سرگرم عمل ہو چکی ہیں اور ان کا دائرہ کار وسعت اختیار کر رہا ہے۔ طب کے شعبے میں بھی مختلف حیثیتوں اور صورتوں میں روبوٹ مختلف کام انجام دے رہے ہیں۔ اب حکومت کی توجہ روبوٹ نرسوں پر ہے۔ جاپان ان ممالک میں شامل ہے جہاں شرح پیدائش بے حد کم ، 1.46 فی خاتون ہے۔ علاوہ ازیں جاپانیوں کی اوسط عمر دنیا بھر میں سب سے زیادہ 83.7 سال ہے۔ یعنی ہر جاپانی اوسطا 84 سال جیتا ہے۔ کم شرح پیدائش اور بلند ترین اوسط عمر کی وجہ سے جاپان میں بوڑھوں کی تعداد بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ اسی مناسبت سے ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کی ضرورت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت نے بزرگوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری روبوٹ نرسوں کو سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ میل اور فی میل نرسوں کی کمی ہے۔ ایک سبب یہ بھی ہے کہ والدین 70,80 سال کی عمر کو پہنچتے ہیں تو اولاد بھی 50,60 برس کی ہو جاتی ہے۔ یوں ان کے لیے بھی ناتوانی کے باعث والدین کی مناسب طور سے دیکھ بھال ممکن نہیں رہتی۔ حکومتی پالیسی سازوں کے ذہن میں یہ بات بھی ہو گی کہ بزرگوں کو روبوٹ نرسوں کے سپرد کرنے سے ان کے بچے بے فکر ہو جائیں گے اور پوری توانائی کے ساتھ ملک و قوم کی ترقی کے لیے کوشاں رہیں گے۔

ایک اندازے کے مطابق 2025ء تک جاپان میں عمر رسیدہ مرد و خواتین کی دیکھ بھال کے لیے مزید 370000 میل اور فی میل نرسوں کی ضرورت ہو گی۔ اس طلب کو مصنوعی ذہانت سے لیس خودکار مشینوں کے ذریعے پورا کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اس مقصد کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے روبوٹ ساز اداروں کے ماہرین ابتدائی طور پر ایسے سادہ روبوٹوں کی تیاری پر توجہ دے رہے تھے جو ناتواں بزرگوں کو بستر سے اٹھ کر وہیل چیئر پر بیٹھنے اور پھر وہیل چیئر سے اٹھ کر کموڈ وغیرہ پر بیٹھنے میں مدد دے سکیں۔ تاہم حکومت اب چاہتی ہے روبوٹ نرسوں میں یہ بھانپنے کی صلاحیت بھی پیدا کر دی جائے کہ کب کسی شخص کو ٹوائلٹ جانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

National Institute of Advanced Industrial Science and Technology کے روبوٹوں پر تحقیق کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر Toshiharu Mukai کہتے ہیں کہ اس منصوبے کا مقصد نرسنگ اسٹاف پر بوجھ کم کرنا اور گھروں میں رہنے والے لوگوں کی خودمختاری بڑھانا ہے۔ تاہم وہ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت سے لیس خودکار مشینیں ہر ضرورت پوری نہیں کر سکتیں، البتہ ان کی مدد سے بہت سے کام آسان ہو جائیں گے اور نرسنگ اسٹاف پر بوجھ کم ہو جائے گا۔Toshiharu Mukai کے مطابق بزرگوں کو بستر سے اٹھنے میں مدد دینے والے روبوٹ فی الحال جاپان کے 8 فیصد نرسنگ ہومز میں کام کر رہے ہیں۔ ان کے محدود پیمانے پر استعمال کی دو وجوہ ہیں: ایک تو یہ کہ روبوٹوں کی تیاری پر بڑی رقم خرچ ہوتی ہے، دوسرے یہ کہ لوگوں کی اکثریت اب بھی یہ سوچ رکھتی ہے کہ مناسب دیکھ بھال انسان ہی کر سکتے ہیں۔ پھر یہ کہ معمر افراد بھی روبوٹوں کو اپنے مددگار کے طور پر قبول کرنے میں پس و پیش سے کام لیتے ہیں۔ بہرحال حکومت نرسوں کی کمی پورا کرنے کے لیے روبوٹوں سے کام لینے کا فیصلہ کر چکی ہے، اور متعدد روبوٹ ساز کمپنیاں خودکار مشینوں کے لیے نرسنگ کو آسان تر بنانے پر کام کر رہی ہیں۔

No comments.

Leave a Reply