ڈالر کی قیمت 130 روپے سے بھی تجاوز کرے گی ‘ ماہرینِ معاشیات

ڈالر کی قیمت 130 روپے سے بھی تجاوز کرے گی ' ماہرینِ معاشیات

ڈالر کی قیمت 130 روپے سے بھی تجاوز کرے گی ‘ ماہرینِ معاشیات

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

ڈالر کی قیمت اضافہ مارکیٹ میں ڈالر کی طلب بڑھنے کی وجہ سے نہیں۔ اور نہ ہی اس کا سبب مارکٹ میں اتار چڑھائو ہے۔ بلکہ اائی ئایم جایف اور دیگر عالمی اداروں سے قرضوں کے حصول کے لیے طے کردہ شرائط کے تحت روپے کی قدر میں کمی کی گئی۔ ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ ممکن ہے اور ڈالر 125 روپے سے لے کر 130 روپے تک جا سکتا ہے۔ ڈالر کی قیمت میں اضافہ سے ملک مین مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 8.12 ارب ڈالر رہ گئے ہیں، جن سے 3 ماہ سے بھی کم عرصہ تک کے لیے درآمدات کی ادائیگی ممکن ہو گی۔

واضح رہے کہ اس وقت کئی ملکی اور بین الاقوامی ادارے سے میڈیا کو جاری کردہ اپنی اطلاعات میں بتا چکے ہیں کہ پاکستان کے رمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ کمی آ چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بھی اپنی ایک رپورٹ جاری کی، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ حد تک کم ہوئے ہیں، جس کے سبب پاکستان کی معیشت شدید دبائو کا شکار ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 8.12 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ جن سے صرف تین ماہ سے بھی کم عرصے تک درآمدات کی ادائیگی ممکن ہو گئی۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ پاکستان کا مالی خسارہ کل قومی پیداوار کے 4.5 فیصد ہو جائے گا،  جس کی وجہ سے ملک کو اندرونی اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور درآمدات کے لئے زرمبادلہ کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔  رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ رواں سال 2018ء میں ہونے والے الیکشن کی وجہ سے پاکستان کی آئی ایم ایف کو قرضے کی ادائیگی متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ انتخابات سے قبل اخراجات میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ علاوہ ازیں عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور برآمدات کی بحالی نہ ہونا بھی قرضون کی ادائیگی میں دشواری پیدا کر سکتی ہے۔

اس صورت حال کے تناظر میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت بڑھی، اور ڈالر 115 روپے سے لے کر 116 تک پہنچ گیا۔ ذرائع کے مطابق ڈالر کی قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف سمیت بین الاقوامی فنانشل اداروں سے قرضوں کی ادائیگی کے لیے کئے گئے وعدے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چونکہ آنے والے دنوں میں قرضوں اور سود کی مد میں صرف آئی ایم ایف کو 3 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، لہذا اس کے لئے ڈالر کی قدر میں اضافہ کیا گیا ہے۔  مارکیٹ ذرئع نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں ڈالر 125 روپے سے لے کر 130 روپے تک جا سکتا ہے۔ ڈالر کی قدر میں ریکارڈ اضافے سے ملک بھر میں مہنگائی کا خوفناک ترین طوفان آئے گا۔ ادھر ماہرین بھی اس بات پر بھی متفق ہیں کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ اسٹیٹ بینک نے ازخود کیا ہے۔ اس سے حکومت کو وقتی طور پر تو قرضے کی قسط بمع سود ادا کرنے میں کچھ سہولت ہو گئی، مگر اس سے ملک کی معیشت پر بہت خوفناک اثرات مرتب ہوں گے۔ ڈالر کی قدر میں اٹار چڑھائو سے سب سے بڑا نقصان سرمایہ کاری میں کمی کی صورت میں ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply