السیسی صدارتی انتخاب کے لیے فوج کے امیدوار نامزد

مصری فوج کے نامزد صدارتی امیدوار فیلڈ مارشل عبد الفتاح السیسی

مصری فوج کے نامزد صدارتی امیدوار فیلڈ مارشل عبد الفتاح السیسی

قاہرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

مصر میں سابق مطلق العنان صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی انقلاب کے تین سال بعد ایک مرتبہ پھر فوج کی حکمرانی کی راہ ہموار کی جارہی ہے اور مسلح افواج کی سپریم کونسل نے ”فیلڈ مارشل” General Abdel-Fattah el-Sissi کو مصری عوام کی خواہش کے احترام میں اپنا صدارتی امیدوار نامزد کردیا۔ سپریم کونسل نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ el-Sissi کو عوام کی حمایت حاصل ہے اور ان کی صدارتی انتخاب کے لیے نامزدگی دراصل ان کا مینڈیٹ اور ایک ذمے داری ہے۔ سکیورٹی ذریعے کے مطابق تمام اعلی فوجی عہدے داروں نے el-Sissi کی صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے حمایت کا اظہار کیا ہے۔ 59 سالہ مصری آرمی چیف اور وزیردفاع اب آئندہ چند روز میں اپنے صدارتی امیدوار ہونے کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔ مسلح افواج کی سپریم کونسل کی جانب سے عبدالفتاح السیسی کی صدارتی امیدوار کے طور پر نامزدگی کے اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی عبوری صدر Adli Mansoor نے انھیں جنرل کے عہدے سے ترقی دے کر فیلڈ مارشل بنا دیا تھا۔ سکیورٹی عہدے دار کے مطابق جنرل el-Sissi کی فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی کا فیصلہ متوقع تھا کیونکہ یہ ان کے استعفے اور صدارتی امیدوار کے طور پر اعلان سے قبل پہلا قدم ہے۔ واضح رہے کہ مصری قانون کے مطابق جنرل el-Sissi کو صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے وزیردفاع اور فوجی عہدے سے استعفی دینا پڑے گا۔ مصری فوج کی حمایت کے بعد نئے فیلڈ مارشل بآسانی ملک کے صدر بن جائیں گے۔ فیلڈ مارشل کے اس اقدام سے مصر میں ایک مرتبہ پھر جمہوریت کے حوالے سے سابق صدر Husni Mubarrak کا دور لوٹ آئے گا کیونکہ el-Sissi اپنے مخالفین کے خلاف طاقت کے استعمال میں یقین رکھتے ہیں اور وہ خود بھی 3 جولائی کو ملک کے پہلے منتخب صدر ڈاکٹر Mohammad Morsi کو برطرف کرنے کے بعد بار بار اس کا عملی مظاہرہ کر چکے ہیں۔ ان کی نگرانی میں قائم عبوری حکومت کے تحت سکیورٹی فورسز کے ملک کی سابق حکمراں اور سب سے منظم دینی و سیاسی قوت اخوان المسلمون کے خلاف کریک ڈاؤن میں ایک ہزار سے دو ہزار افراد مارے جاچکے ہیں اور اس وقت اخوان کی نچلی سطح سے لے کر اعلٰی قیادت جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہی ہے۔ اس دوران دو ہزار سے زیادہ سیاسی کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں مذہبی، لبرل، سیکولر، انسانی حقوق کے علمبردار ہر طرح کے کارکنان شامل ہیں۔

No comments.

Leave a Reply