یوکرائنی وزیر اعظم مستعفی

یوکرائنی تنائو کے شکار وزیر اعظم میکولا آزاروف

یوکرائنی تنائو کے شکار وزیر اعظم میکولا آزاروف

کیف ۔۔۔ نیوز ٹائم

یوکرائن میں حزب اختلاف کا احتجاج رنگ لے آیا، سیاسی تنائو کے شکار وزیر اعظم Mykola Azarov نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا جسے صدر نے منظور کر لیا۔ حزب اختلاف نے وزیر اعظم کے استعفیٰ کو پہلی کامیابی قرار دیا ہے، ادھر بحران کے خاتمے کے لیے ملکی پارلیمان میں اصلاحات پر غور بھی کیا جا رہا ہے۔ یوکرائن کے صدر Viktor Yanukovych نے مظاہروں کے خلاف بنائے جانے والے متنازع قانون کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے جیلوں میں قید افراد کی رہائی کو مظاہرے روکنے سے مشروط کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہونے والی ایک ملاقات میں فریقین نے مظاہروں پر پابندی کے حوالے سے سولہ جنوری کے قانون کو ختم کرنے پر رضا مندی ظاہر کی۔ اس موقع پر صدر Viktor Yanukovych نے کہا کہ جیلوں میں قید مظاہرین کو صرف اسی صورت میں رہا کیا جائے گا۔ جب احتجاج روک دیا جائے گا اور حکومت مخالف مظاہرین کی جانب سے لگائی جانے والی ناکہ بندیاں ختم کی جائیں گی۔ یوکرائنی وزیر انصاف نے بتایا کہ اس متنازع قانون کو ختم کرنے کے حوالے سے پارلیمنٹ کے اجلاس میں بحث کی جائے گی۔ اس اجلاس میں کابینہ میں تبدیلیوں کے حوالے سے بھی فیصلے کیے جائیں گے۔ وزارت انصاف  نے حزب اختلاف کی جانب سے صدر کے مستعفی ہونے کے مطالبے کے  بارے میں کوئی بیان نہیں دیا۔ ماہرین کے مطابق کیف حکومت کی جانب سے اس متنازع قانون کو ختم کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومتی حلقے اور خصوصی طور پر صدر شدید دبائو کا شکار ہیں۔ ادھر امریکہ نے یوکرائنی صدر سے ملک میں ایمرجنسی نافذ نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ پر امن مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل حل کئے جائیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس کے ترجمان نے اپنے بیان میں بتایا کہ امریکی نائب صدر نے یوکرائن کے صدر Viktor Yanukovych کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی اور یوکرائنی صدر پر مذاکرات کا راستہ اپنانے کے لئے زور دیا۔

No comments.

Leave a Reply